کشمیریوں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کو یکسر مسترد کردیا ، فاروق رحمانی
اسلام آباد26 جنوری (کے ایم ایس)
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمان، دلت، سکھ، عیسائی اور قبائلیوں سمیت پسماندہ اقلیتوں کو یقین ہے کہ ان کیلئے بھارت کا یوم جمہوریہ منانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کیونکہ بھارت صرف نام کا سیکولر جمہوری ملک رہ گیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ آئین کے نام پر بھارت کی اقلیتوں کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں مسلمان کی تعداد 25کروڑ سے زیادہ ہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے ۔ ان سے ان کے تمام مذہبی ، سماجی ، معاشی اور سیاسی حقوق چھین لیے گئے ہیں اور ملک کی غیر ہندو برادریوں کو کوئی شہری آزادی حاصل نہیں ہے۔مودی کی موجودہ ہندوتوا حکومت میں مسلمانوں کو ہر طرح کی محرومیوں کا سامنا ہے اور سڑکوں پرانہیںپر ظلم و تشدد کر کے قتل کرنا بھارت میں روزمعمول بن گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک سیکولر جمہوریت کے طور پر ہندوستان کا وجود ختم ہو گیا ہے اور ایک ملک کے طور پر اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور اس کثیر النسلی ریاست میں غیر آئینی اور ظالمانہ طریقوں سے تاریک دور کی غیر مہذب اور سفاکانہ ثقافت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر نے کہا کہ کشمیری عوام نے بھارتی یوم جمہوریہ کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت اور بھارتی تسلط سے آزادی کے مطالبے کے حق میں 26جنوری کو پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا اور کشمیر کی ہمیشہ سے الگ تاریخ، جغرافیہ اور ثقافت رہی ہے۔ انہوں نے بھارت پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کشمیرپر اپنے دعویٰ کو سچ ثابت کرے ۔ فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیر ی عوام بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور انہوں نے اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ جموں و کشمیر میں رائے شماری کرانے کے لیے بھارتی فوجوں کے انخلا کااہتمام کرے ۔