بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو ریاستی سرپرستی میں ظلم و تشدد کا سامنا ہے
اسلام آباد 28 جنوری (کے ایم ایس)
بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں مذہبی اقلیتوں کوریاستی سرپرستی میں ظلم و تشدد کا سامنا ہے کیونکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے ایسے قوانین اور پالیسیاں اختیار کر رکھی ہیں جن کے تحت ملک میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ منظم طورپر امتیازی سلوک روا رکھا جار ہا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے بھارت میںمسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں پر ظلم وتشدد کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے اور ملک میںمذہبی اقلیتوں پر حملے ، دھمکیاں دینے اور انہیں ہراساں کرنے کھلے عام جاری ہے ۔رپورٹ میں افسوس ظاہر کیاگیا ہے کہ مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف بلا اشتعال حملے بھارت میں میں روز کا معمول بن چکے ہیں کیونکہ مودی حکومت بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو پسماندہ اور حق رائے دہی سے محروم کرناچاہتی ہے۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی فرقہ وارانہ پالیسیوں سے ہندو انتہا پسندوں کی مذید حوصلہ افزائی ہوئی ہے اورہندوستان بھر میں مسلمانوں کو تمام شعبوں میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے اور بی جے پی کے سیاست دان عوامی سطح پر مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں کا جواز پیش کر رہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ متعدد بین الاقوامی رپورٹوں میں بھارت جومودی کی قیادت میں ایک فسطائی ریاست بن چکاہے، میںمذہبی اقلیتوں کے خلاف ظلم و تشدد اور امتیازی سلوک کو دستاویزی شکل دی گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک نے نام نہاد بھارتی سیکولرازم کو بے نقاب کر دیا ہے کیونکہ مودی کے فسطائی نظرئے سے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کوسنگین خطرہ لاحق ہے۔رپورٹ کے مطابق نئی دلی میں قائم ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف منظم نفرت جاری ہے۔ راجستھان کے شہر جے پور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم، عیسائی اور بدھ برادریوں کے نمائندوں نے کہا کہ بھارت میں مذہبی اور دیگر اقلیتی گروپوںپرظلم و تشدد اوران کے ساتھ امتیازی سلوک روا اور انہیں دانستہ طورپر پسماندہ رکھا جارہا ہے۔