مقبوضہ جموں و کشمیر

مسرت عالم بٹ کی کشمیریوں سے عیدالفطر سادگی سے منانے کی اپیل

نئی دہلی یکم مئی (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفر نس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے عیدالفطر کے موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بابرکت دن کو سادگی اور کفایت شعاری کے ساتھ منائیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں مقبوضہ علاقے کے صاحب ثروت لوگوںپر زوردیاکہ وہ ضرورت مندوں بالخصوص شہدا کے خاندانوں کا خیال رکھیں جنہوں نے مادر وطن کو بھارت کی غلامی سے نجات دلانے کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری سیاسی رہنمائوں کی رہائی کے لیے دعا کریں جن کے ساتھ بھارتی جیلوں میں غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں نظربند کشمیری رہنمائوں کو شدیدمشکلات کا سامنا ہے یہاں تک کہ انہیںصحت کی بنیادی سہولت بھی میسر نہیںہے۔ مسرت عالم بٹ نے کہا کہ عید خوشی اورمسرت کا دن ہے تاہم مظلوم کشمیریوں اور دیگر تمام مظلوموں کے لیے حقیقی عید اس دن ہوگی جب وہ ناجائز قبضوں سے مکمل آزادی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کشمیریوں کو یقین دلایا کہ آزادی کی صبح ضرورطلوع ہوگی اور وہ ایک آزاد قوم بن کر ابھریں گے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ مایوس کن صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ علاقے کے عام لوگوں پرمودی حکومت کے ظلم وستم اورجبر کی وجہ سے کشمیری عوام ابھی تک اس مبارک دن کی اصل روح سے محروم ہیں ۔ حریت چیئرمین نے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیری بھارت کی ہٹ دھرمی اور جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ سات دہائیوں سے بے پناہ مصائب کا شکار ہیں ۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے خلاف فسطائی مودی کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحادواتفاق پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو دبانے کے لیے کالے قوانین اور ماورائے عدالت ہتھکنڈے استعمال کر رہاہے تاہم بہادر کشمیری عوام نے آزادی اور وقار کی جدوجہد پر سمجھوتہ کئے بغیر بھارت کے ظلم و بربریت کے خلاف مزاحمت جاری رکھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ حقیقت یاد رکھنی چاہئے کہ حقیقی آزادی کی تحریکوں کو فوجی طاقت سے دبایا نہیں جا سکتا۔ حریت چیئرمین نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مساجد اور درگاہوں کو حکام کی طرف سے بار بار بند کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی مواقع پر باجماعت نماز کی اجازت نہ دینا انتہائی تکلیف دہ اور مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button