مقبوضہ جموں و کشمیر

عوامی مجلس عمل کی طرف سے 1931کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت

سرینگر 13 جولائی (کے ایم ایس)
غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں عوامی مجلس عمل نے 13جولائی 1931کے شہداکو انکی شہادت کی 91ویں برسی کے موقع پرشاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عوامی مجلس عمل نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل گھر میں غیر اخلاقی اور غیر قانونی نظربند ی اورقابض حکام کی جانب سے ان کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن کے سبب امسال 13جولائی کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اجتماعی پروگرام منعقد نہیں کیا جاسکا تاہم کشمیری عوامی مجلس عمل نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 13جولائی کویوم شہدا کے موقع پرشہدائے کشمیرکے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کا اہتمام کریں۔بیان میںیاد دلایا گیا ہے کہ 1963میں تنظیم اپنے قیام کے بعد سے ہی اور اس سے قبل مسلم کانفرنس اپنے دور میںمہاجر ملت میر واعظ مولانا محمد یوسف شاہ اور پھر شہید ملت میر واعظ مولوی محمد فاروق نے تادم شہادت اور موجودہ سربراہ تنظیم میرواعظ عمر فاروق یوم شہداکی تقریبات مناتے آرہے ہیں کیونکہ یہ دن جموںوکشمیر کی جدید تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے جب اس دن حکمرانوں نے راست فائرنگ کرکے سرینگر سینٹرل جیل کے سامنے22نہتے کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کردیا تھا۔اس طرح یہ نہ صرف کشمیر کے اولین شہدابن گئے بلکہ کشمیری عوام نے اپنے سیاسی اور معاشی حقوق کے حصول کیلئے باقاعدہ اپنی اجتماعی جدوجہد کا آغاز کیا اور تب سے لیکر آج تک کشمیری عوام اس مقصد کے حصول کیلئے برسر جدوجہد ہیں تاکہ مسئلہ کشمیر کو کشمیر ی عوام کی خواہشات کے مطابق اور دونوں ہمسایہ ممالک بھارت اور پاکستان کے تعاون سے ہمیشہ کیلئے حل کیا جاسکے۔تنظیم نے میرواعظ سمیت تمام سیاسی نظر بندوں جو برسہا برس سے جموںوکشمیر کے علاوہ بھارت کے مختلف جیلوں اور تعذیب خانوں میں قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں کی رہائی کا اپنا مطالبہ بھی دہرایاہے۔
ادھر کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نے بھی ایک بیان میں13جولائی 1931کے شہداء اور جملہ کشمیری شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ بار ایسوسی ایشن نے کہاکہ کشمیری عوام شہداء کی قربانیوںکو ہرگز فراموش نہیں کریں گے اور ان کے مشن کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک جاری رکھا جائے گا۔13جولائی 1931 کے شہدا کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جموںو کشمیر ڈیموکریٹک پولٹیکل موومنٹ کے سرینگر میںایک اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر غور و خوض کیاگیا ۔اجلاس کے شرکاء نے کہاکہ 13جولائی 1931 کے شہدا اوردیگر کشمیری شہدا کی قربانیوں کورائیگاں نہیں جانے دیا جائے گااور ان کے مشن کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔اجلاس میں غیر قانونی طورپر نظربند کشمیریوںکی فوری رہائی کامطالبہ بھی کیاگیا ۔اجلاس میں واضح کیاگیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اورسلامتی کے قیام کیلئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کاحل ناگزیر ہے ۔

دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سینئر رہنماء محمد فاروق رحمانی نے 1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سانحہ جموں وکشمیر کی بنیادی انسانی حقوق اور جبر اور فوجی تسلط سے آزادی کے لیے پرامن سیاسی جدوجہد کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ دن جموں و کشمیر کے عوام کی طرف سے 1846میں انگریزوں، سکھوں اور ڈوگروں کے درمیان امرتسر کی فروخت کے عمل کے بعد فوجی تسلط اور جابرانہ ہندو حکومت کے خاندانی حکمرانی کے خلاف پہلی قومی اجتماعی بغاوت کی علامت ہے ۔فاروق رحمانی نے کہاکہ اس دن کشمیری آزادی کے جھنڈے کو سربلند رکھنے کے عہد کی تجدید کرتے ہیں اور عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ تنازعہ کشمیر کو منصفانہ اور پرامن طریقے سے حل کرنے کیلئے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماء قاضی عمران اور خالد شبیر نے اسلام آباد سے جاری بیان میں کہاہے کہ 13جولائی1931کے دن کو تحریک آزادی کشمیر میں بنیادی حیثیت حاصل ہے اورجموں وکشمیر کی تاریخ میں ایسے بے شمار واقعات موجود ہیں جب کشمیری عوام نے بھارتی ملکی تسلط اور ظلم و جبر کے خلاف صدائے حریت بلند کی اور پھر اس جرم کی پاداش میں قید و بند کی صعوبتیں یا جان و مال کی قربانی پیش کی ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button