مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر:غیر کشمیری باشندوں کو ووٹ کا حق دینا قطعی طورپر ناقابل قبول ہے: کل جماعتی اجلاس کا فیصلہ

سرینگر22اگست(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی اجلاس نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ غیر کشمیری لوگوں کو ووٹ کا حق دینا قطعی طورپر ناقابل قبول ہے۔
سرینگر میںنیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ کی رہائشگاہ پر کل جماعتی اجلاس میں شریک تمام جماعتوں کے سربراہوں اورنمائندوں نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام رہنمائوں نے متفقہ طور پر غیر کشمیری باشندوں کو ووٹ کا حق دینے کے بارے میں الیکشن کمیشن کے حالیہ اعلان کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیاہے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ باہر کے لوگوں کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ بالکل ناقابل قبول ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کر یں گے۔فاروق عبداللہ نے جن کے ساتھ پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی، سی پی آئی( ایم) کے رہنما ایم وائی تاریگامی، اے این سی رہنما مظفر شاہ ، کانگریس کے نومنتخب صدر وقار رسول اور دیگر رہنما موجود تھے، کہاکہ اس وقت غیر کشمیری رہائشیوں کی تعداد 25لاکھ ہے جنہیں ووٹنگ کا حق دیا گیا ہے۔ کل یہ تعداد 50لاکھ یا ایک کروڑ تک جا سکتی ہے۔ جموں و کشمیر کی شناخت کو براہ راست حملے کا سامنا ہے کیونکہ ڈوگرہ، کشمیری، سکھ اور دیگر کمیونٹیز اپنی شناخت کھو رہی ہیں۔این سی کے سربراہ نے کہا کہ غیر کشمیری باشندوں کو حق رائے دہی دینے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ کل کی اسمبلی باہر کے لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ پانچ دن پہلے انہوں نے گورنر منوج سنہا کو فون کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ امرناتھ یاترا کے مسئلے پر منعقدہ کل جماعتی اجلاس کی طرح ایک اجلاس طلب کریں۔ لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ انہوں نے کہاکہ پچھلی بارگورنر نے کہا تھا کہ وہ جموں وکشمیر کے رہنمائوں سے ملتے رہیں گے لیکن وہ اپنے وعدے پر قائم نہیں رہے۔مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس نے آج تمام آپشنز پر غورکیا اور اگر ضرورت پڑی تو غیر کشمیری باشندوں کو ووٹنگ کے حقوق دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں حیران ہوں کہ اس چیز کے لئے جموں وکشمیرکا انتخاب کیوں کیا گیا۔ اس کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ستمبر کے مہینے میں تمام جماعتوں کے رہنمائوں کو سرینگر یا جموں میں مدعو کریں گے اور انہیں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور جموں و کشمیر میں مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی شناخت کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی حکومت کے تازہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرنے والی جماعتوں میں نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی، عوامی نیشنل کانفرنس، شیو سینا، سی پی آئی(ایم)، جے ڈی یو اور اکالی دل شامل ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button