APHC

سید علی گیلانی ۔مزاحمت کی علامت

سرینگر27اگست(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ یکم ستمبر کو کشمیر کی تحریک مزاحمت کی علامت سید علی گیلانی کی پہلی برسی پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ کی طرف بڑے پیمانے پر مارچ کریں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے بھارتی پولیس کی حراست کے دوران یکم ستمبر 2021کو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر جام شہادت نوش کیاتھا۔ انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے تک مسلسل گھر میں نظر بند رکھا گیا۔ بھارتی فورسز کے اہلکار بزرگ رہنما کی وصیت کے برعکس سید علی گیلانی کی میت کو سخت فوجی محاصرے میں حیدر پورہ کے قبرستان میں زبردستی دفنانے کے لیے رات کے اندھیرے میں اٹھا کرلے گئے۔سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے پر بھارتی قبضے کی مخالفت کرنے پر کئی سال بھارت کی مختلف جیلوں میں گزارے، دوران قید جسمانی اور ذہنی اذیتیں برداشت کیں۔ سید علی گیلانی نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا اور زندگی بھر بھارتی ظلم و ستم برداشت کرتے رہے۔سید علی گیلانی نے اپنی بہت سی انقلابی اور نظریاتی تقریروں میں کشمیر کے مستقبل کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب جموں کی طرح کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب ہندئوں کے حق میں تبدیل کیا جائے گا تو بھارت علاقے میں رائے شماری کے لئے تیارہو سکتا ہے۔ خدشہ ہے کہ مودی حکومت اپنا نوآبادیاتی منصوبہ مکمل کرنے کے بعد رائے شماری کے لئے تیارہوجائے گی ۔قائداعظم محمد علی جناح کی طرح قائد کشمیر سید علی گیلانی نے بھی ماضی کے واقعات سے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ہندو کبھی بھی بھارت میں مسلمانوں کے وجود اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اکثریتی آبادی کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔پاکستان نے سید علی گیلانی کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے دہائیوںتک جدوجہد جاری رکھنے کے اعتراف میں نشان پاکستان سے نوازا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارتی حکومت خطے میں قیام امن کی خاطر سازگار ماحول بنانے کے لیے سیاسی یا دیگروجوہات کی بنیاد پر حراست میں لیے گئے تمام کشمیریوں کو رہا کرے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button