دلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا
نئی دلی 09ستمبر(کے ایم ایس )
دلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دلی میں فسادات کے سلسلے میں غیر قانونی سرگرمی کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت گرفتار جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر اورمسلم سکالر عمر خالدکی ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس رجنیش بھٹناگر اور سدھارتھ مردول پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے اپنے دلائل دیے۔ ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے خالد کی جانب سے اپنا موقف پیش کیا۔ عدالت نے دونوں اطراف کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مجرم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہے ہیں نہ کہ ضمانت کی درخواست پر ۔2020میں نئی دلی میں متازعہ قانون شہریت پر ہونے والے فسادات میںعمر خالد کے خلاف عدالت میں دلی پولیس نے اپنی رپورٹ پیش کی ۔
واضح رہے کہ عمرخالد کو دلی پولیس نے ستمبر 2020کو دلی فسادات کیس میں گرفتار کیا تھا۔ ان پر مجرمانہ سازش، فسادات اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ گزشتہ مارچ میں کڑکڑڈوما عدالت نے خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ تب سے ہائی کورٹ ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔