بھارت

بھارتی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی

نئی دلی22 اکتوبر (کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر اشتعال انگیز بیان دینے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہیے خواہ انکا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔
سپریم کورٹ نے دہلی، اترپردیش اور ریاست اتراکھنڈ کی حکومتوںکوہدایت کی ہے وہ خود اس طرح کے بیانات کا نوٹس لیں اور مقدمہ درج کریں، اس کیلئے کسی کی طرف سے شکایت درج ہونے کا انتظار نہ کریں۔سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی یا ناکامی عدالت عظمیٰ کی توہین تصور کی جائے گی۔ درخواست گزار شاہین عبداللہ نے عدالت کو بتایا کہ مسلمانوں کے خلاف مسلسل پر تشدد بیانات دیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے خوف کا ماحو ل ہے ۔ سینئر وکیل کپل سبل نے جسٹس کے ایم جوزف اور ہریشی کیش رائے کی بنچ کے آگے بی جے پی رہنماﺅں کے اشتعال انگیز بیانات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ایک رہنما پردیش ورما نے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی بات کی جبکہ ایک اور رہنما نے گلا کاٹنے کی بات کی ۔ جسٹس کے ایم جوزف نے اس پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ اکیسویں صدی ہے ،ہم مذہب کے نام پر کہاں آگئے ہیں، ہمیں ایک سیکولراور روادار معاشرہ ہونا چاہیے لیکن آج نفرت کا ماحول ہے،سماجی تانے بانے کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔
عرضداشت میں دلی ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے واقعات کا حوالہ دیا گیاہے ۔ سپریم کورٹ نے مذکورہ ریاستوں کوہدایت کی کہ ایسے معاملات میں فوری طور پرمقدمات درج کر کے مناسب قانونی کارروائی کریں ، اس لیے کسی شکات کا انتظار نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ آئندہ اگر پولیس قانونی کارروائی میں ناکام رہی تو اسے عدالت کی توہین سمجھا جائے گا۔ عدالت عظمیٰ نے تینوں ریاستوں کو ماضی میں دیے گئے تمام نفرت انگیز بیانات کے بارے میں کی گئی کارروائی کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button