پاکستان کی طرف سے جموں وکشمیر اور فلسطین کے عوام کے تحفظ کیلئے اجتماعی کوششوں پر زور
اقوام متحدہ25جنوری(کے ایم ایس )پاکستان نے دنیا بھر میں تحفظ کی ذمہ داری کے تصور کو فروغ دینے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیراور فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں لوگوں کے تحفظ کے لیے اجتماعی اقدام کی ضرورت پر غور کریں ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے قتل عام ، جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے سماجی اور اقتصادی اقدامات پر اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے خصوصی اجلاس میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرکے شہریوں،بھارت میں مقیم مسلمانوں اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پرزور دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں طاقت اور دھوکہ دہی کے ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔ پاکستانی سفیر نے بین الاقوامی برادری کی توجہ بھارت میں ہندوتوا کے پیروکاروں کی جانب سے جاری منظم مہم کی طرف بھی مبذول کرائی جہاں بی جے پی آر ایس ایس حکومت کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی سے ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے وقتا فوقتا مسلمانوں کو قتل کیا جاتا ہے اور ان کا روزگار اور شہریت چھین لی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم میں 2002میں مغربی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران مسلمانوں کے قتل عام کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، جس پر بھارت میں پابندی عائد کر دی گئی ، جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اس مہم میں نشل کشی کے تمام نشانات تھے۔ اس خطرناک رجحان کو دیکھتے ہوئے جینوسائیڈ واچ کے بانی پروفیسر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی عین ممکن ہے۔پاکستانی سفیر نے کہاکہ اس طرح کے جرائم تحفظ کی ذمہ داری سے متعلق عالمی سربراہی اجلاس کے فیصلوں کے دائرے میں آتے ہیں۔تحفظ کی ذمہ داری کے تصور کی بنیاد تین ستونوں پر ہے جس میں ہر ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی آبادیوں کی حفاظت کرے، بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستوں کی اپنی آبادی کے تحفظ میں مدد کرے اور جب کسی ریاست کو اس میں واضح طور پر ناکامی ہو رہی ہو تو بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ پاکستانی سفیر نے کہاکہ غیر ملکی قبضے یا بیرونی تسلط کے حالات ،آسانی سے نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں تبدیل ہو سکتے ہیں اس لیے ان مقامات پر تحفظ کے اصول کی دفعات کا اطلاق ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں تحفظ کی ذمہ داری کے تصور کو فروغ دینے والوں سے درخواست کریں گے کہ وہ مقبوضہ فلسطین یا بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کے تحفظ کیئیے اجتماعی اقدام کی ضرورت پر غور کریں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان تحفظ کی ذمہ داری کے تصور کے اطلاق پر مزید بات چیت کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اجتماعی اقدام کی اجازت سلامتی کونسل کی طرف سے ہونی چاہیے۔