الجزیرہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے مودی حکومت کے جواز کو مسترد کر دیا
سرینگر14 مارچ(کے ایم ایس)
الجزیر ٹی وی نے ایک رپورٹ میں مودی کی بھارتی حکومت کی جانب سے 2019میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخی سے متعلق اس جواز کومسترد کردیا ہے کہ اس اقدام سے جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں امن قائم ہو گا۔ الجزیرہ نے سوال اٹھایا ہے کہ مودی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے تین سال بعد بی جے پی حکومت مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج کی حمایت یافتہ سول ملیشیا ویلج ڈیفنس گارڈزکیوں بحال کرر ہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق الجزیرہ کی رپورٹ میں بی جے پی حکومت کی ہرزہ سرائی کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا گیا کہ تین سال بعد مودی حکومت ہی مقبوضہ علاقے کے جموں خطے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث ولیج ڈیفنس گارڈزکے نام سے ایک سول ملیشیاء کو بحال کررہی جسے بھارتی فوج ہتھیار اور تربیت فراہم کر رہی ہے ۔ جموں کے اضلاع میں 1995 میں ویلج ڈیفنس کمیٹیوں کے نام سے مشہور اس ملیشیاء کو مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسندوں کو نشانہ بنانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سول ملیشیا کو ختم کرنے کے پرزورمطالبات 2000کے اوائل میں کئے گئے تھے ۔ رپورٹ کے مطابق 2019کے بعد سے دیلج ڈیفنس کمیٹیوں کوسلوا جوڈم کے خطوط پر استوار کیاگیا ، جو ریاست چھتیس گڑھ کا ایک بدنام زمانہ ملیشیا گروپ تھا۔ شورش زدہ ریاست میں مائونوازباغیوں کو کچلنے کیلئے دیلج ڈیفنس کمیٹیوں کو قائم کیاگیا تھا۔2011میںبھارتی سپریم کورٹ نے سلوا جوڈم یا کسی دوسری ملیشیا کے لیے قبائلی نوجوانوں کی تقرری کو غیر آئینی قرار دیا جس کا مقصد ما ئونوازباغیوں سے لڑناتھا ۔رپورٹ کے مطابق جنوری سے ڈھنگری اور جموں کے دیگر دیہات کے سینکڑوں شہریوں کو سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی طرف مسلح تربیت اور ہتھیار دئے جارہے ہیں۔ڈھنگری گائوں کے سربراہ دھیرج شرما نے الجزیرہ کو بتایا، "ہمارے پاس اس وقت گائوں میں 150سے زائد وی ڈی جی کے اراکین سرگرم ہیں اور ایک وی ڈی جی ممبر ک 4ہزارسے45سوروپے ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔راجوری کے ایک سینئر پولیس اہلکار محمد اسلم چودھری نے الجزیرہ کو بتایا کہ راجوری میں 700وی ڈی جی ارکان کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ارکان کو رائفلزبھی دی گئی ہیں، اکثریت کے پاس Lee-Enfieldرائفلیں ،ایک بولٹ ایکشن، میگزین فیڈ رائفل جو 19ویں صدی کے آخر میں ایجاد ہوئی تھی موجود ہیں۔چودھری نے کہا کہ وی ڈی جی پولیس کی نگرانی میں کام کریں گے ۔وہ دفاعی گروپ ہیں اور انہیں رات کو گشت کرنا ہوتا ہے اوروہ تلاشی کی کارروائیوں میں بھی مدد کریں گے۔ مقبوضہ علاقے کے عوام کی اکثریت نے شہریوں کو مسلح کرنے کے بھارت کے اقدام پر تنقید کی ہے ۔ بہت سے سیاست دانوں اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے مذہبی کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔راجوری کے ایک سیاست دان شفیق میر نے کہا کہ ہتھیاروں کا غلط ہو سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں بھی ہوا تھا۔ ان وی ڈی جی ممبران کے پڑوسی جو دوسری کمیونٹیز سے ہیں خود کو غیر محفوظ محسوس سمجھتے ہیں۔1990کی دہائی میں سول ملیشیا پر کشمیریوں کے قتل اور عصمت دری سمیت بہت سی مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات تھے۔