پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد 17مارچ(کے ایم ایس)
پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
ان خیالات کا اظہار دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے جمعہ کو اپنی پریس بریفنگ کے دوران کیا ۔ انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ہر آواز بلند کرتا رہے گا ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فورسز نے گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں نام نہاد گھیرائو اور تلاشی کے کارروائیوں میں2 کشمیری نوجوانوں خورشید احمد خان اور ریاض احمد خان کو گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد اقبال میر، مذہبی رہنما قاضی یاسر اور جیل میں نظر بند جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور ان کی قیادت کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ممتاز زہرا بلوچ نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کو ان کے عقیدے کی وجہ سے ایک منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور انہیں امن سے اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی اجازت دے۔انہوں نے اس تناظر میں بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ کے ایس ایشورپا کے حالیہ بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریمارکس بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کا ایک اور مظہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں نسل پرستی، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا سے تشدد میں اضافے پر گہری تشویش ہے، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کی منفی پروفائلنگ اور بدنامی، اسلامی علامتوں اور مقدس مقامات کی توڑ پھوڑ، امتیازی قوانین اور پالیسیوں، حجاب پر پابندی، اور مساجد پر حملے ہورہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں یورپ میں قرآن پاک جلانے سمیت مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم پر بھی تشویش ہے۔ ترجمان نے امن اور رواداری کے کلچر کو فروغ دینے اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے بیداری پیدا کرنے کی خاطر عالمی مکالمے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔