مقبوضہ جموں و کشمیر

مودی حکومت ایک پالیسی کے تحت گرفتارنوجوانوں کو پونچھ کے جنگلات میں لاکر شہیدکرنے لگی

اسلام آباد 25 اکتوبر (کے ایم ایس) بھارتی حکام کا یہ اعتراف کہ ضلع پونچھ کے علاقے مینڈھر میں ایک جعلی مقابلے میں شہید ہونے والا نوجوان ضیاءمصطفی جنوری 2003 سے جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں نظر بند تھا اور اسے مینڈھر میں نام نہاد جھڑپ کے مقام پرلایاگیاتھا، اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ مودی حکومت پونچھ اورراجوری میں پندرہ روز سے جاری فوجی آپریشن کی آڑ میںکشمیری نوجوانوں کو ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ ضیاءمصطفی زخمی ہواتھا اور اس کی لاش مینڈھر میں نار خاص کے علاقے بھاٹا دھوریا ں میںہونے والی جھڑپ کے مقام سے برآمد ہوئی۔سرینگر میں ذرائع نے کشمیر میڈیا سروس کو بتایا کہ مودی حکومت نظربندکشمیری نوجوانوں کو پونچھ اور راجوری اضلاع کے جنگلاتی علاقوں میں لا کر شہید کرنے کی خطرناک پالیسی پر گامزن ہے۔ذرائع نے سوال اٹھایا کہ اگر ایسی بات نہیں ہے تو پھر قابض حکام پونچھ سے تعلق رکھنے والے نظربند نوجوان کو مینڈھر کے علاقے بھاٹا دھوریان میں جھڑپ کے مقام پر کیوں لے گئے جہاں وہ زخمی ہوا اور اسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ نوجوان کو سازش کے تحت جیل سے نکالا گیا اور اس کے قتل کو عام موت کے طور پر پیش کیا گیا جو پونچھ کے علاقے میں مجاہدین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپ کے دوران ہوئی۔ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا کہ دیگرنظربندنوجوانوں کو بھی پونچھ اور راجوری اضلاع میں نہ ختم ہونے والے فوجی آپریشن کے مقام پر لایا جائے گا اور ضیا مصطفی کی طرح جعلی مقابلوں میںشہید کیا جائے گا۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوںمیں قتل کرنے پربھارتی فوج اورپیراملٹری فورسز کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمات چلائے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button