بھارت

سکھ رہنما کے قتل کی سازش بے نقاب ہونے کے بعد بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں تنائو:رپورٹ

Gurpatwant Singh Pannun

واشنگٹن : قطر میں قائم ایک نیوز چینل کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ نیویارک میں مقیم خالصتان نواز سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب ہونے کے بعدبھارت نے حالیہ دنوں میں اپنی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ(را)کے کئی کارندوں کو امریکہ سے واپس بلا لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ قتل کی سازش سے بھارت کی طرف سے پریڈیٹر ڈرونز کی خریداری اور دونوں ممالک کے درمیان جیٹ انجنوں کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے دفاعی سودوں پر پیش رفت سست ہو گئی ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں اقتدار کی راہداریوں میںسکھ رہنما کے معاملے سے بے چینی پائی جاتی ہے کہ بھارتی حکام کے مواصلاتی آلات کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی عام طورپر میڈیا کو انٹرویو نہیں دیتے لیکن دسمبر کے آخر میںانہوں نے لندن سے شائع ہونے والے فنانشل ٹائمزکو انٹرویو دیا جس نے سب سے پہلے یہ خبر دی تھی کہ کس طرح امریکی حکومت نے ایک بھارتی ایجنٹ کی طرف سے امریکی سرزمین پر سکھ رہنما کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کو ناکام بنایا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت رکھنے والے گرپتونت سنگھ پنون کو بھارت سے الگ سکھ وطن خالصتان کے مطالبے کی وجہ سے جان کا خطرہ ہے۔انٹرویو میں مودی نے کہاکہ ماورائے عدالت قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے امریکی الزامات نے دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچایا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کچھ واقعات کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات سے جوڑنا مناسب ہے۔انہوں نے کہاجیسا کہ ان کے ملک کی وزارت خارجہ نے پہلے بھی کہاہے کہ الزامات کی اندرونی تحقیقات کرائی جارہی ہے۔اس کے باوجوددونوں ملکوں کا دوروں کا ایک سلسلہ جاری رہا ۔ لیکن ایک اہم دورے کی منسوخی ایک ایسے وقت میں تعلقات میں کھچائو کا پتہ دیتی ہے جب دونوں ممالک انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔قطری ٹی وی نے کہاکہ11دسمبر کو ایف بی آئی کے سربراہ کرسٹوفر رے نے بات چیت کے لیے نئی دہلی کا دورہ کیا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میںپنون کیس پر بھی تبادلہ خیال ہوا ۔ یہ 12سالوں میں ایف بی آئی کے کسی ڈائریکٹر کا پہلا دورہ تھا۔ مذہبی آزادی پر امریکی کانگریس کے ادارے نے بھی اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی جس میں بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کو خاص تشویش والاملک قرار دے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے پنون کے قتل کی سازش کوبھارت میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں سے جوڑاہے۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسے بھارت میںمذہبی اقلیتوں اور ان کی وکالت کرنے والوں کو نشانہ بنانے پر تشویش ہے۔اس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے 26جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے لیے مودی کی دعوت کو ٹھکرا دیا۔ کوئی باضابطہ وجہ منظر عام پر نہیں آئی ہے لیکن بائیڈن کے نئی دہلی آنے سے انکار نے بھارت کو کواڈ گروپنگ کی میٹنگ ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا ہے جس میں آسٹریلیا اور جاپان بھی شامل ہیں۔یہ میٹنگ امریکی رہنما کے دورے کے دوران منعقد ہونے کی امید تھی۔نئی دہلی میں قائم سینٹر فار پالیسی ریسرچ کے ایک سینئر فیلو سوشانت سنگھ نے کہا کہ یہ تعلقات میں تنائو کی علامات میں سے ایک ہے۔سنگھ نے کہا اگر امریکی اہلکار دہلی میں بھارتی حکومت کے محفوظ مواصلاتی آلات کی نگرانی کر رہے ہیں تو وہ یقینی طور پر اس سے کہیں زیادہ جانتے ہیں جو انہوں نے اب تک ظاہر کیا ہے۔انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ جون بھارت-امریکہ تعلقات کا عروج تھا اور اس کے بعد سے وہ نیچے آنا شروع ہو گئے۔انہوں نے الجزیرہ کو اسی مہینے میں مودی کے دورہ واشنگٹن کا حوالہ دیتے ہوئے جس کے دوران وہ دوسری بار امریکی کانگریس سے خطاب کرنے والے رہنما بن گئے ،بتایاکہ تعلقات کی کشیدگی میں پنون کے قتل کی سازش کایقینی طورپر ایک کردار رہا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button