مقبوضہ جموں و کشمیر

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا بے گناہ کشمیریوں بالخصوص طلباءکی اندھا دھند گرفتاریوں پر اظہار تشویش

سرینگر03 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وادی کشمیر میں بے گناہ لوگوں بالخصوص طلباءکی اندھا دھند گرفتاریوں اور نظربندیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سرینگر میں اپنے چیئرمین نذیر احمد رونگا کی صدارت میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ اندھا دھندگرفتاریوں اور نظربندیوں کے نتیجے میں طلباءکا تعلیمی اور پیشہ ورانہ مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ اجلاس میں اس قسم کی کارروائیوں کو وادی کشمیر میں فکری نسل کشی قرار دیا گیا۔اجلاس میں کہاگیاکہ بار ایسوسی ایشن کو نظر بندی کے ایسے سینکڑوں احکامات موصول ہوئے ہیں جو متعلقہ ضلع مجسٹریٹس نے بلاجوازکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت منظور کیے ہیں۔ نظر بندی کی وجوہات کا جائزہ لینے سے کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آتی جس کی بنیاد پر کارروائی کا جواز بنتا ہو۔اجلاس میں کہا گیا کہ غیر قانونی گرفتاریوں ، نظربندیوں اور رہائی کے عمل کو مقدمے سے پہلے ہی سزا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یواے پی اے کو تعلیم یافتہ نوجوانوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کو طول دینے اور ان کے مستقبل پر بدنما داغ لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ کشمیری طلباءکو اپنی پسند کے پیشہ ورانہ مستقبل سے محروم رکھا جا سکے۔ایسوسی ایشن نے حکام سے اپیل کی کہ وہ وادی کشمیر سے باہر مختلف جیلوں میں نظر بند کشمیری نوجوانوں کو فوری طور رہا کرے۔گرفتار اور نظر بند افراد کو وادی سے باہر رکھنا بذات خود ایک غیر قانونی عمل اور قانون کا غلط استعمال ہے جسے نہ صرف نظربندوں بلکہ ان کے اہل خانہ کو سزادینے اور مالی نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ درجنوں خاندانوں کو ان کے عزیزوں کے ٹھکانے کا بھی علم نہیں جو نامعلوم جیلوں میں نظر بند ہیں۔اجلاس کے شرکاءنے بی جے پی رہنما وکرم رندھاوا کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جن کشمیریوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی شکست کا جشن منایا تھا، ان کی کھال کھینچنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کا فرض ہے کہ وہ اس پاگل ذہنیت کے خلاف سنجیدہ کارروائی کریں جس کا واحدمقصدمسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا ہے۔ اجلاس میں وکرم رندھاواکی فرقہ وارانہ سیاست کو مسترد کرنے میں جموں کے وکلاءکے کردار کو سراہا گیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button