بھارت

مودی حکومت کی دھمکیوں اورہراساں کئے جانے کی وجہ سے آسٹریلوی صحافی بھارت چھوڑنے پر مجبور

2024-04-23 17_49_46-Australian journalist Avani Dias forced to leave India by Modi government for Haنئی دلی: بھارت میں آسٹریلیا کے قومی نشریاتی ادارے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی جنوبی ایشیا کی نامہ نگار اونی ڈیاس نریندر مودی کی بھارتی حکومت کی دھمکیوں اور ہراساں کئے جانے پر مجبورا بھارت سے واپس چلی گئی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اونی ڈیاس مودی سرکار کی جانب سے دھمکیوں اور ہراساں کئے جانے کے بعد مجبور بھارت چھوڑ کر واپس آسٹریلیا پہنچ گئی ہے ۔ سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق اے بی سی کی جنوبی ایشیا کی نامہ نگار اونی ڈیاس جنوری 2022سے نئی دلی میں مقیم تھیں ۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ مودی حکومت نے بھارت میں ان کیلئے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگیوںکو انتہائی مشکل بنادیا تھا ۔انہوں نے کہاکہ انہیں سرکاری تقریبات میں جانے سے روکنے کے علاوہ انکی خبروں کو ہٹانے کیلئے یوٹیوب کو نوٹس جاری کئے جاتے تھے اور بھارت میں قیام کیلئے انکے ویزہ کی تجدید نہیں کی گئی ۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ سخت پابندیوں اورمشکلات کی وجہ سے گزشتہ ہفتے انہیں مجبورا بھارت چھوڑنا پڑا ۔اپنے پوڈ کاسٹ کی آخری قسط میں اونی ڈیاس نے کہتی ہیں کہ انہیں مودی حکومت کی طرف سے پہلے ہی آگاہ کردیاگیاتھا کہ ان کے ویزے کی تجدید نہیں کی جائیگی بلکہ اسے بلاک کیاجائیگا۔مودی حکومت نے انکے ویزے کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے متعلق اے بی سی کے بین الاقوامی خبروں سے متعلق پروگرام کو ہٹانے کیلئے یوٹیوب کو نوٹس جاری کرنے کے بعد کیاگیا ۔اس پروگرام میں ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں معلومات دی گئی تھیں۔اونی ڈیاس نے پوسٹ میں مزید کہاکہ بھارت میں صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی انتہائی مشکل تھا ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے انہیں اس قدر تنگ اور پریشان کیا ہے کہ وہ بھار ت چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔
واضح رہے کہ 2014میں بھارت میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے غیر ملکی صحافیوںکو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں شدید دشواری اور مشکلات کے علاوہ دبائو کا سامنا ہے ۔مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر غیر ملکی صحافیوں کے ویزے منسوخ اور انہیں ملک بدر کردیاجاتاہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button