بھارت

نریندر مودی کے مسلم مخالف اور تفرقہ انگیز بیان پرکڑی تنقید کاسلسلہ جاری

modiنئی دلی: بھارت میں انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے مسلم مخالف اور تفرقہ انگیز بیان پر حزب اختلاف کے رہنمائوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے کڑی تنقید کا سلسلہ جاری ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی نے گزشتہ رو ز راجستھان میں انتخابی مہم کے دوران تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں کو درانداز اور گھس بیٹھیے قراردیتے ہوئے کہاتھا کہ اگر ملک میں اپوزیشن پارٹی (کانگریس )برسراقتدار آگئی تو وہ ساری دولت انہیں(مسلمانوں کو) بانٹیں گے جن کے زیادہ بچے ہیں۔ انڈین امریکن مسلم کونسل نے بھارتی ریاست راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران نریندر مودی کی مسلم مخالف نفرت انگیز تقریر کی شدید مذمت کی ہے۔کونسل کے صدر محمد جوادنے ایک پریس ریلیز میں کہاہے کہ مودی کی اشتعال انگیز بیان بازی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ اگر بی جے پی کی بجائے اپوزیشن کانگریس پارٹی برسراقتدارآئی تو وہ ملک کی دولت اور وسائل مسلمانوں کے حوالے کر دی گی ۔انہوں نے کہاکہ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی انتخابات میں کامیابی کیلئے ایک بارپھر بھارت میں تقسیم اور نفرت پرمبنی جذبات بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ نریندر مودی نے اپنی تقریر میں ہندوتوا کے اس سازشی نظریہ کو بھی فروغ دینے کی کوشش کی ہے کہ ہندوستان کی مسلم آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جسے روکاجانا ضروری ہے۔محمد جواد نے کہاکہ مودی کی نفرت انگیز بیان بازی بھارت کے آئین و قانون کی خلاف ورزی بھی ہے، جس کے تحت انتخابی مہم کے دوران فرقہ وارانہ تقاریر پر پابندی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اور ریاست تلنگانہ سے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی نے نریندر مودی کے مسلم مخالف اور تفرقہ انگیز بیان پر کڑی تنقید کی ۔ انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ واجپائی ، یوگی آدتیہ ناتھ اوروزیر اداخلہ امیت شاہ تینوں کے بہن بھائیوں کی تعداد سات ، سات ہے ۔اکبر الدین اویسی نے کہاکہ نریندر مودی اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 6 ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کو تاج محل، قطب مینار، لال قلعہ، جامع مسجد اور چار مینار جیسی تاریخی عمارتیں مسلمانوں کی درخشندہ تاریخ کی نشانیاں ہیں۔انہوںنے کہاکہ مسلمانوں نے بھارت کو سجایا اور وہ درانداز نہیں ہیں۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے ایک پریس کانفرنس میں نریندر مودی کے مسلمانوںسے نفرت پر مبنی بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن مسلمانوں کیخلاف وزیر اعظم نریندر کے بیان کانوٹس نہیں لیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کو فوری کارروائی کرنی چاہیے تھی لیکن وہ ابھی تک خاموش ہے۔جموںو کشمیر نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کے مسلم مخالف بیان پرسخت ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ نریندر مودی کے بیان پر مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے ۔ حزب اختلاف کے دیگر رہنمائوں اورانسانی حقوق کے گروپوں نے بھی مسلم مخالف اور دقیانوسی تصورات پر مبنی نریندر مودی کے بیان کی شدید مذمت کی ہے ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button