انسانی حقوق

مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے: علی رضا سید

WhatsApp Image 2024-06-25 at 9.58.32 AMمیرپور:  کشمیرکونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے کہاہے کہ کشمیریوں کو باہمی اتحاد و اتفاق کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر زیادہ سے زیادہ دوستوں اور ہمدردوں کی ضرورت ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق علی رضا سید نے میرپورآزادکشمیر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی توجہ زیادہ سے زیادہ دوست بنانے اور دیگر اقوام اور ممالک کی ہمدردی حاصل کرنے پر مرکوز کریں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 77 سال سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر ہونے والی جدوجہد کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ جائزہ لینا چاہیے کہ ہم کس حد تک مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کے لیے دنیا کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کیا ہم مسئلہ کشمیر کو درست اندازمیںاجاگر کرسکے ہیں اور کیا دنیا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پوری طرح آگاہ ہے اور کیا بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کے حقوق کی پامالی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم دنیا کو نظرآرہا ہے؟ کیا پاکستان کے علاوہ دنیا میں ہمارا کوئی ہمدرد اور دوست ملک ہے؟علی رضا سید نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک تسلیم شدہ عالمی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں لیکن مسئلے کے حل کے لئے کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی۔ بھارت نے نہ صرف ان سات دہائیوں سے زائد عرصے سے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر ناجائز اور غیرقانونی قبضہ کیا ہوا ہے بلکہ وہ اس غاصبانہ قبضہ کو برقرار رکھنے کے لیے کشمیریوں پر سنگین مظالم سمیت ہر قسم کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پانچ سال قبل بھارت نے اسی مقصد کے تحت اپنے آئین سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے عالمی اصولوں اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کی اور کشمیرمیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے ڈومیسائل قوانین کو تبدیل کردیا۔ بھارت کے ان غیرقانونی اور ناجائز ہتھکنڈوں کو کوئی نہیں روک سکا۔ بھارت کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل عام کررہا ہے، بھارتی فوجی خواتین کی بے حرمتی میں ملوث ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں کشمیری رہنما اور کارکن پابند سلاسل ہیں جن میں شبیراحمدشاہ، یاسین ملک اور انسانی حقوق کے عالمی شہرت یافتہ علمبردار خرم پرویز بھی شامل ہیں۔ اگر دنیا میں ہمارے ہمدرد اور دوست ہوتے تو بھارت کو ان ظالمانہ اقدامات سے روکتے۔ اگرچہ مظلوم کشمیریوں پر مظالم کے خلاف بعض اوقات تشویش کا اظہار ضرور ہوتا ہے لیکن سنجیدہ طور پر ان مذموم کاروائیوں کی مذمت کرنے اور انہیں روکنے کے لیے کوئی خاص کردار ادا نہیں کیا جاتا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button