بھارت : 133دن گرزنے کے بعد بھی کسان احتجاج پر مجبور
مودی حکومت نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کسانوں پر زمین تنگ کر دی
نئی دلی:
بھارت میں مودی حکومت نے اپنے جائز مطالبات کے حق میںآواز اٹھانے والے کسانوں پر زمین تنگ کر دی ہے ۔ 133 دن گزرنے کے بعد بھی بھارتی کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں کسان مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں اور جھوٹے وعدوں کے باعث احتجاج پر مجبور ہیں ۔ کسانوں کے جائز مطالبات پورے کرنے کی بجائے مودی سرکار الٹا کسانوں کو ہی مجرم ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ مودی حکومت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے کسانوں کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کررہی ہے ۔ رواں سال فروری میں دلی چلو پرامن کسان مارچ کے دوران بھارتی پولیس کی جانب سے نہتے کسانوں پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں سینکڑوں کسان زخمی اور متعد د ہلاک ہوگئے تھے۔ مودی حکومت کی ایماء پر بھارت کا گودی میڈیا بھی کسانوں کو دہشتگردقراردے رہا ہے ۔ دی وائر سے گفتگو کرتے ہوئے کسان یونین کے سربراہ نے کہاکہ انہیں مودی سرکارکی طرف سے فصلوں کی کم سے کم امدادی قیمت کے اعلان پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسان اپنی جنگ تنہا لڑ رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ بھارت کے عوام جب انہیں احتجاج سے پریشانی کا طعنہ دیتے ہیں تو انہیں اس پر دکھ ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد عام عوام کی مدد کرنا ہے، ہم اگر یہ جنگ جیتیں گے تو اس کا فائدہ عوام کو بھی پہنچے گا۔ کسان یونین کے سربراہ نے کہاکہ مودی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود کو سپر ہیرو سمجھتا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ بھارت میں سچ سامنے لانے والے صحافیوں کیخلاف کریک ڈائون کرنے والی حکومت زیادہ دیر برسراقتدار نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے عزم ظاہرکیاکہ کسان اپنے حقوق کے تحفظ اور انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، وہ دن دور نہیں جب مودی کے ظالمانہ اقتدار کا خاتمہ ہوگا۔