بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کو درپیش مشکلات میں اضافہ
سرینگر: غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں لوگوں کو بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ کٹوتیوں کا سامنا ہے جس سے علاقے میں روزمرہ کی زندگی اور معاشی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر پاور ڈویلپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بجلی کی طلب 2200میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے جب کہ سپلائی صرف 1500میگاواٹ رہ گئی ہے۔شہریوں اور تاجروں نے بجلی کی عدم فراہمی پرشدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پہلے ہی کہاتھا کہ شہریوں کو موسم سرما کے دوران بجلی کی بندش کے لیے تیار رہنا چاہیے۔سمارٹ میٹر والے علاقوں میں لوگوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی امید تھی لیکن ان علاقوں میں بھی بجلی کی کٹوتی کا سلسلہ جاری ہے۔کشمیر ٹریڈ الائنس (KTA)کے صدر اعجاز شاہدار نے بتایا کہ بجلی کی کٹوتی سے ان کا کام خاص طور پر چھوٹے کاروبارجو پہلے سے ہی مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں، شدید متاثر ہورہا ہے۔انہوں نے بغیر میٹر والے علاقوں میں سمارٹ میٹرز نہ لگانے اوراس کا الزام صارفین پر عائد کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔