بھارت میں نیپال کا شہری بغیرمقدمہ چلائے 41 سال تک جیل میں بند رہا
کولکتہ 13 دسمبر (کے ایم ایس)بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایک نیپالی شہری کو 41 سال تک بغیر مقدمہ چلائے جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے پر 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انسانی حقوق کی ایک تنظیم کی طرف سے یہ مقدمہ سامنے آنے کے بعد کولکتہ ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور عدالت نے اس شخص کو رہا کر دیا۔ساوتھ ایشین وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاکہ درگا پرساد ٹمسینا عرف دیپک جوشی کو 12 مئی 1980 کو ضلع دارجلنگ سے قتل کے ایک مقدمے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جنوری 1980 میں 20 سالہ دیپک سرسوں کی فروخت کے لیے ایلام کے مگلبیرے بازار گیا تھا۔ نوجوان لمبک گاﺅں کا رہنے والا ہے۔ نوجوان کے گھر والوں کو اس دن اس کا علم نہیں ہوا، انہوں نے اس وقت نوجوان کو کافی تلاش کیاتھا۔بعد میں پتہ چلا کہ وہ دارجیلنگ گیا تھا جہاں وہ کام کرتا تھا۔ لیکن وہاں اسے ایک خاتون کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق وہ دارجلنگ گیا تھا کیونکہ ایک شخص نے اسے فوج میں نوکری کا وعدہ کیا تھا لیکن جس شخص نے ا سے نوکری کا وعدہ کیا تھا، اسی نے اسے وہاں قتل کے ایک مقدمے میں ملزم بنا دیا۔ اس کے بعد سے وہ مختلف جیلوں میں قید رہا۔اس نے اپنی پوری زندگی جیل میں گزاری، اس دوران ایک قیدی نے اس کا حال جاننا چاہا تو نوجوان نے اسے کیس کے بارے میں بتایا۔ دم دم سینٹرل جیل میں بند ایک اور قیدی نے اپنے دوستوں کو درگا پرساد کے بارے میں بتایا۔ اس کے دوست ورڈ HAM ریڈیو آپریٹرز تک پہنچے، جنہوں نے نیپال ریڈیو کلب سے رابطہ کیا۔ کلب کے ارکان نے نوجوان کے اہل خانہ کی تلاش شروع کی اور بالآخر اس کے اہل خانہ کا سراغ مشرقی نیپال کے گاﺅںلمبک سے مل گیا۔ دیپک کے اہل خانہ نے نیپالی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور درخواست کی کہ انہیں اپنے رشتہ دار سے ملایا جائے۔مغربی بنگال اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی نے اس شخص کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا جس سے پتہ چلا کہ اس کا آئی کیو لیول 10 سال کے بچے کے برابر ہے۔ اپریل 2021 میں اس وقت کے چیف جسٹس تھوتاتھل بی رادھا کرشنن اور جسٹس انیرودھ رائے کی ڈویژن بنچ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ درگا پرساد کو ان کے رشتہ دار پرکاش چندر شرما ٹمسینا کے حوالے کیا جائے اور واپسی میں ان کی مددکی جائے۔عدالت نے حکومت کو اس کو معاوضے کے طورپر پانچ لاکھ روپے دینے کی بھی ہدایت دی۔