مقبوضہ جموں و کشمیر

کسانوں ، سماجی کارکنوں کا کالونیاں تعمیر کرنے کے قابض حکام کے منصوبے پر اظہار تشویش


سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کسانوں اورسماجی کارکنوں نے رنگ روڈ کے ساتھ سیٹلائٹ کالونیاں بنانے کے قابض حکام کے منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے زرعی اراضی کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رنگ روڈ منصوبے سے پہلے ہی متاثر ہ لوگوں نے خبردار کیا کہ سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر سے وہ اپنی روزی روٹی سے محروم ہو سکتے ہیں۔کسانوں کا کہنا ہے کہ سڑکوں اور ہائی ویزکے جاری منصوبوں کی وجہ سے انہیں کافی نقصان ہوا ہے۔ چاڈور ہ سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے بتایاکہ میرے آٹھ افراد کا خاندان کاشتکاری پر انحصارکرتا ہے۔ رنگ روڈ کی تعمیر کے دوران میں نے اپنی آدھی زمین کھو دی۔ اگر کالونیاں بنائی جاتی ہیں تو ہمارے پاس کھیتی باڑی کے لیے کوئی زمین نہیں بچے گی اور مجھے اپنے بیٹے کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ سماجی کارکن ڈاکٹر راجہ مظفر بٹ نے جنہوں نے علاقے میں زمین کے حصول پر وسیع تحقیق کی ، صحافیوںکو بڑے پیمانے پر زمین کے نقصان کے بارے میں بتایا۔انہوں نے کہاکہ صرف سرینگر رنگ روڈ منصوبے کے لئے ہزاروں کنال زرخیزاور سیراب زمین لی گئی۔ضلع بڈگام میں5ہزارکنال سے زیادہ زمین حاصل کی گئی لیکن متاثرہ کسانوں کو قانون کے مطابق مناسب معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ چاڈورہ کے علاقے واتھورہ میں 45 لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے زمین حاصل کی گئی تھی جبکہ 2021میں مارکیٹ ریٹ ایک کروڑ روپے سے زیادہ تھا۔کسان ابھی تک اس صدمے سے نکل نہیں پا رہے ہیں اور اب علاقے کا ہائوسنگ بورڈ رنگ روڈ پر سیٹلائٹ کالونیاں بنانے کا ارادہ رکھتا ہے؟ لوگ فصلیں یا سیب کہاں اگائیں گے؟ ہم تیزی سے زرعی زمین کھو رہے ہیں جو جموں وکشمیر کے لیے تباہ کن ہو گا۔انہوں نے خبردارکیا اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم 2035تک بے زمین ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ماسٹر پلان میں 20%جنگلاتی زمین لازمی ہے لیکن فی الحال ہمارے پاس صرف 2% ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button