سرینگر : میر واعظ پھر گھر میں نظر بند، انتظامیہ نے نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی
بھارتی پولیس نے لوگوں کو اظہار یکجہتی کیلئے شہید نوجوان کے گھر جانے سے روک دیا
سرینگر:بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو آج مسلسل تیسرے ہفتے گھرمیں نظر بند کر کے نما ز جمعہ کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد جانے سے روک دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے سری نگر کے علاقے نگین میں میر واعظ عمر فاروق کی رہائش گاہ کا مرکزی دروازہ نماز جمعہ سے قبل بند کردیا اور انہیں اہم دینی فریضے کی ادائیگی کیلئے باہر نہیں آنے دیا۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بیان میں میر واعظ کی بار بار گھر میں نظربند ی اور انہیں نماز جمعہ سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دینی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا۔
دریں اثنابھارتی فورسز نے ضلع کولگام میں لوگوں کو شہید کشمیری نوجوان فاروق احمد کے گھر اظہار یکجہتی کیلئے جانے سے روک دیا۔
بھارتی فوجیوںنے فاروق احمد کو گزشتہ روز ضلع کولگام کے علاقے کدر (Kadder) میں دیگر چار نوجوانوں کے ہمراہ ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاتھا۔قابض بھارتی فوجیوں نے لوگوں کو دھمکی دی اگر وہ شہید نوجوان کے گھر گئے تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ بھارتی فوجیوں کا یہ اقدام کشمیریوں کے جذبہ حریت کو طاقت کے بل پر دبانے کے بھارتی ظالمانہ ہتھکنڈوں کا ایک حصہ ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اورنوجوانوں کے مسلسل ماورائے عدالت قتل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے اگست 2019میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو کالے قوانین کے تحت نشانہ بنانے کا بہیمانہ عمل تیز کر دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مذموم بھارتی کارروائیوںکا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میںمسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی یونین سمیت عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالیں۔
ادھر نئی دہلی کے زیر کنٹرول”سپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی“ (ایس آئی اے) نے معروف کشمیری قانون دان اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم کے خلاف ایک جھوٹے مقدمے میں جموں کی ایک عدالت میں ضمنی فرد جرم داخل کر دی ہے۔ میاں قیوم کو رواں برس جون میں سری نگر میں گھر پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت جموں کی ڈسٹرکٹ جیل امپھالہ میں نظر بند ہیں۔