مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندو وزیر اعلیٰ لگانے کے لیے پری پول دھاندلی کر رہی ہے
سرینگر 09 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں اور قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نام نہاد حد بندی کمیشن کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے ذریعے غیر ریاستی ہندو انتہا پسندبھارتیہ جنتا پارٹی کو اقتدار میں لانے کے لیے قبل از انتخابات دھاندلی کا ارتکاب کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سیاسی جماعتوں اور قانونی ماہرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی اور امیت شاہ کے شیطانی ایجنڈے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا رہنما کشمیری مسلم ووٹروں کو تقسیم کر کے علاقے میں ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مودی کی فسطائی حکومت مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل اور کشمیری مسلم ووٹروں کو تقسیم کرنے کے لیے حد بندی کمیشن کا استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں آر ایس ایس کے حمایت یافتہ ہندوتوا نظریے کو مضبوط کرنے کے لیے لاکھوں غیر کشمیریوں کو علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیے گئے اور ووٹر فہرستوں میں ان کا اندراج کیا گیا ہے۔مودی حکومت نے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے بعد حد بندی کے منصوبے کو انجام دیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی نام نہاد اسمبلی میں ہندو اکثریتی جموں خطہ کو زیادہ نشستیں دینے کی سازش رچائی۔سیاست دانوں اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس مشق کا اصل مقصد مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں بی جے پی کے ہندو غیر کشمیری وزیر اعلیٰ کیلئے راہ ہموار کرنا ہے جہاں ہمیشہ کشمیری مسلمان وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز رہا ہے ۔ماہرین نے کہا کہ کشمیریوں کو مودی حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔