کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس میں مجرم کی ضمانت سے پریشان ہوں : محبوبہ مفتی
جموں 26 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے 2018 کے کٹھوعہ عصمت دری کیس کے ایک مجرم کو بھارتی ریاست پنجاب کی عدالت کی طرف سے ضمانت دیئے جانے پر کہاکہ انصاف کا نظام مکمل طورپر تباہ ہوچکاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آٹھ سالہ بچی آصفہ کو ہندو اکثریتی ضلع کٹھوعہ کے علاقے ہیرا نگر میں جنوری 2018 میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا اور اس کیس کا فیصلہ 10 جون 2019 کوبھارتی پنجاب کے شہرپٹھان کوٹ کی عدالت نے سنایا تھا جہاں کیس کو بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایت پر منتقل کیا گیا تھا۔پنجاب کی ہائی کورٹ نے برطرف پولیس سب انسپکٹر آنند دتہ کی بقیہ سزا کو معطل کر تے ہوئے حکم دیا کہ ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر اسے رہا کیا جائے۔محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ میںپریشان ہوں کہ کٹھوعہ عصمت دری کیس میں شواہد کو تباہ کرنے کے جرم میں سزا یافتہ پولیس اہلکار کو ضمانت مل گئی اور اس کی جیل کی سزا معطل کر دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ جب عصمت دری کا نشانہ بننے والے بچے کو انصاف نہیں ملتا تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف کا نظام مکمل طورپر تباہ ہوچکا ہے۔عدالت نے مرکزی مجرم سنجی رام سمیت چھ لوگوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے اسپیشل پولیس افسران دیپک کھجوریا اور پرویش کمار کو برطرف کردیا جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تین برطرف پولیس اہلکاروں آنند دتہ، تلک راج اور سریندر ورما کو ثبوت مٹانے پر پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔آنند دتہ کو سنائی گئی سزا میں سے نصف سے زیادہ مدت گزر چکی ہے جبکہ شریک ملزم تلک راج کی سزا کو بھی 16 دسمبر کو پنجاب ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا۔