حد بندی کمیشن کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسمبلی حلقوں میں بڑی تبدیلیوں کی سفارش
نئی سفارشات غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہیں : نیشنل کانفرنس
سرینگر 05 فروری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے قائم کردہ حد بندی کمیشن نے مقبوضہ علاقے کے اسمبلی حلقوں میں بڑی تبدیلیوں کی سفارش کی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں حد بندی کمیشن کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بارہمولہ میںدو نئے حلقوںکنزر اور ٹنگمرگ کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ موجودہ سنگرمہ حلقے کو ٹنگمرگ کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔کمیشن نے ضلع کپواڑہ میں ترہگام کا ایک نیا حلقہ بنانے کی تجویز دی ہے اور تحصیل کرالپورہ کو کرناہ کے حلقے میں شامل کیا ہے۔اسی طرح جنوبی کشمیرمیں شانگس حلقے کو اسلام آبادایسٹ اور لارنو حلقوں میںتقسیم کیا گیا ہے۔ ضلع کولگام سے ہوم شالی بگ حلقہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلع سرینگر میں چھانہ پورہ کا ایک نیا حلقہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے جو پوری تحصیل چھانہ پورہ پر مشتمل ہے۔
دریں اثناءنیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی نے کہا ہے کہ حد بندی کمیشن نے نیشنل کانفرنس کی طرف سے پیش کردہ سفارشات کو ہوا میں اڑا دیا ہے اور کمیشن نے اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق حلقہ بندی کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حد بندی کمیشن کو یہ وضاحت پیش کرنے کے باوجود کہ یہ عمل آئین کے خلاف اور موجودہ صورتحال میں کوئی بھی تبدیلی بھارتی آئین کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے،حد بندی کمیشن کی طرف سے دوسرے مسودے میں تجویز کی گئی تبدیلیاںمکمل طور پر غیر آئینی ہیں۔ حسنین مسعودی نے کہاکہ ہم نے کچھ اہم تجاویز اور سفارشات پیش کی تھیں جنہیں مکمل طور پر نظر انداز کر کے ہوا میں اڑا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر پرانی حلقہ بندیوں کو ختم کرکے نئی حلقہ بندی کی گئی ہے اور حد بندی کمیشن کی طرف سے تجویز کردہ نئی نشستوں کی تقسیم میں سراسر امتیازبرتاگیا ہے جو نیشنل کانفرنس کے لئے غیر منصفانہ اور ناقابل قبول ہے۔حد بندی کمیشن نے جمعہ کی شام اپنی دوسری رپورٹ مقبوضہ جموںوکشمیر کے ارکان پارلیمنٹ کی پیش کی تھی۔