بھارت میں مسلمان خواتین کے خلاف ایک منظم سازش کی جارہی ہے: طلباءتنظیم
بنگلور 07 فروری (کے ایم ایس)بھارت خاص طور پر ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے حجاب کی بڑھتی ہوئی مخالفت کے بعد زیادہ کالجوں نے مسلمان لڑکیوں کے لئے اپنے دروازے بند کر دیے ہیں جبکہ طلباءتنظیم ”کیمپس فرنٹ آف انڈیا “نے حجاب پر پابندی کو بھارت میںمسلمان خواتین کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ قرار دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بنگلور میں سی ایف آئی کی خواتین رہنماو¿ں کی طرف سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے بعد جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاگیاکہ وہ حجاب کی مخالفت کو دائیں بازو کے ہندوتوا گروپوں کی طرف سے مسلمان خواتین کی توہین کے لیے ملک گیر منظم سازش سمجھتے ہیں۔بیان میںمسلمان خواتین کو نشانہ بنانے والے حالیہ آن لائن حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر مسلمان خواتین کارکنوں کو نیلام کرنااور کرناٹک اور کیرالہ میں مسلم طالبات کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔بھارت کی جنوبی ریاستوں میں سرگرم طلباءتنظیم نے اس طرح کے واقعات پر حکومت کے ظالمانہ ردعمل پرشدیدتنقید کی۔سی ایف آئی نے کہاکہ آن لائن نیلامی کی سازش کرنے والوں کا تعلق کرناٹک، مہاراشٹر، دہلی، مدھیہ پردیش اور اتراکھنڈ سے ہے جو اس سنگین جرم کے پیچھے ایک منظم نیٹ ورک کو ثابت کرتا ہے۔ پولیس اس سنگین جرم کے خلاف اس وقت تک غیر فعال تھی جب تک کہ مہاراشٹرا پولیس نے اس سازش میں ملوث چند افراد کو گرفتار نہیں کیا۔تمام گرفتار نوجوانوں کااپنی ریاستوں سے باہر ہندوتوا گروپوں سے تعلق ہے۔ سی ایف آئی نے کہاکہ ا±ڈپی کالج میںجوحجاب پر پابندی کے اپنے اچانک فیصلے کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا ،پرنسپل نے بی جے پی کے ایک ایم ایل اے کے دباو¿ کے بغیر اسکارف کو ہٹانے کا حکم نہیں دیا۔سی ایف آئی نے کہا کہ وہاں کی مسلمان لڑکیاں طویل عرصے سے کالج میں حجاب پہن کر آتی رہی ہیں لیکن موجودہ پرنسپل کی ہٹ دھرمی سے پہلے انہیں کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔حجاب پہننے والی لڑکیوں کو روکنے کے لئے نوجوانوں کے ایک گروپ نے سنگھ پریوار کی ایماءپر کالج کے اندر زعفرانی مفلروں کے ساتھ پریڈ کرنا شروع کر دی جس کے بعدکالجوں نے اسکارف پر پابندی لگانا شروع کر دی۔طلباءتنظیم نے کہا کہ کالجوںکی طرف سے مسلمان لڑکیوں کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم کرنے پر اسے مایوسی ہوئی۔ اسے صرف نفرت پھیلانے والوں کی مدد ہوتی ہے۔ تنظیم نے واقعے کی منصفانہ تحقیقات اور اس کے پیچھے لوگوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ CFI نے تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ ان طلباءکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں جو اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے لڑ رہے ہیں۔