مقبوضہ جموں وکشمیرمیں حدبندی مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کا تسلسل ہے: رپورٹ
اسلام آباد 15 فروری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حد بندی 5 اگست 2019 کے بعد نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کا تسلسل ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی اور ان کے حواری مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لیے حد بندی کمیشن کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ حد بندی کا عمل محض ایک رسمی کارروائی ہے کیونکہ ہندو اکثریت والے خطے جموں کو زیادہ نشستیںدینے کا منصوبہ پہلے سے طے تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کو سیاسی طور پر غیر موثر بنانے کے لیے حدبندی کا استعمال کر رہی ہے اور حد بندی کا مقصد مسلم اکثریتی علاقے میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ کو مسلط کرنا ہے۔ انتخابی حلقوں کی تشکیل نومقبوضہ علاقے میں ہندوﺅں کے سیاسی مفادات کو پورا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کا مقصد مسلمان ووٹروں کو تقسیم کرنا ہے اور حد بندی کا مسودہ کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارت نے دفعہ 370 کو منسوخ کر کے کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار بنانے میں ایک رکاوٹ دورکردی ہے۔آر ایس ایس اور بی جے پی مسلمانوں کی شناخت مٹانے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندو تہذیب کو مسلط کرنے کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ کشمیریوں کو بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ہوشیار رہنا ہوگا۔