بھارتی حکام شیخ تجمل الاسلام کے عزم کو توڑنے میں ناکامی کے بعد ان سے چھٹکارا حاصل کرناچاہتے تھے: یوسف جمیل
سرینگر 07 ستمبر (کے ایم ایس) سرینگر سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی یوسف جمیل نے بزرگ صحافی ، دانشور اور کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل الاسلام کے ساتھ جو اتوارکواسلام آباد میں انتقال کرگئے،گزرے دنوں کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ تجمل الاسلام کے عزم کو توڑنے یا انہیں اپنا سیاسی نظریہ تبدیل کرانے میں ناکامی کے بعد بھارتی حکام ان سے چھٹکارا حاصل کرناچاہتے تھے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یوسف جمیل نے اپنی ایک تحریک میں لکھا ہے کہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے چھوڑنے کے شیخ تجمل الاسلام کے فیصلے کو بھارتی حکام خداکا تحفہ سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہامیں نے 1980 کی دہائی کے اوائل میںنے کئی اداروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے شیخ تجمل الاسلام کے بارے میں رپورٹنگ کی۔ وہ اسلامی جمعیت طلبہ جموں و کشمیر کے سب سے زیادہ فعال اور بااختیار سربراہ تھے۔ ایک دن میں نے انہیںجموںوکشمیر ہائی کورٹ کی پرانی عمارت میں دیکھا۔ ہمارے مصافحہ کرنے کے بعدانہوں نے مجھے بتایا کہ وہ چند ہفتے پہلے سرینگر شہرکے علاقے رازی کدل میںمیرے گھر آئے تھے لیکن وہاں ایک ہمسائے نے بتایا کہ ہم کچھ عرصہ پہلے شہر کے مضافات میں الٰہی باغ منتقل ہو گئے ہیں۔پھر اپنے دورے کا مقصدبتاتے ہوئے کہا اب جوہوگا سوگا بات اپنے تک ہی محدود رکھنا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے پڑوس اور میرے پیشہ ور ساتھی منظور انجم کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے ملنا چاہتے تھے اور پھر جلدی سے خوش خبر ی سنادی۔ انہوں نے کہا کہ میری بہن کی چند روز قبل منگنی ہوئی ہے۔ میں نے انہیں مبارکباد دی اور انہیں درخواست کی کہ وہ میری بہن کو میری نیک خواہشات پہنچائیں۔ چند سال بعد شیخ تجمل الاسلام نیپال کے راستے پاکستان ہجرت کر گئے۔ میں نے ان کی ہجرت پر ایک مضمون لکھا اور ہجرت کے پیچھے بظاہر وجہ کے بارے میں لکھا کہ انہوں نے اپناوطن کیوں چھوڑ دیا۔ میں نے اپنے مضمون میں یہ بھی لکھا تھا کہ حکام کو ایک خفیہ ایجنسی کے ذریعے ان کے جانے کے منصوبے کے بارے میں پتہ چل گیاتھالیکن انہوں نے انہیں روکنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ وہ ان کے عزم کو توڑنے یا انہیں اپنا سیاسی نظریہ تبدیل کرانے میں ناکامی کے بعدان سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے تھے اور ان کے کشمیر چھوڑنے کے فیصلے کو ان میں سے کچھ لوگ اسے خداکا دیا ہوا تحفہ سمجھتے تھے۔