بھارت کشمیریوں کی تذلیل کے لیے عصمت دری کو فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے
1990سے آبروریزی کے 11ہزار2سو56 واقعات رپورٹ
سرینگر19 اگست (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت جموںوکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے کی پاداش میں کشمیریوں کو سزا دینے اور انہیں تذلیل کا نشانہ بنانے کیلئے عصمت دری کو فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ جموںوکشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران خواتین کی بے حرمتی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1990 سے اب تک بھارتی فوجیوں کی طرف سے خواتین کی بے حرمتی اور آبروریزی کے 11ہزار2سو56 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کو قابض فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری خواتین کو نشانہ بنانے کی ایک بدترین مثال قرار دیا۔ بھارتی فوجیوں نے 23 اور 24 فروری 1991 کی درمیانی رات ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں 100 کے قریب کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کو بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کی وجہ سے ایک نہ ختم ہونے والے صدمے کا سامنا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طر ف سے عصمت دری کے بہت سے واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آبروریزی کے مرتکب بھارتی فوجی کھلے عام گھوم رہے ہیں اور کسی بھی مجرم فوجی کو آج تک سزا نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے آبروریزی کے واقعات کا نوٹس لے اور اس حوالے سے بھارت کا محاسبہ کرے۔