بھارت: اتر پردیش اور بہارکے بعدسب سے زیادہ دوران حراست ہلاکتیں پنجاب میں ہورہی ہیں
چندیگڑھ 28مارچ(کے ایم ایس)بھارت میںریاست پنجاب میں جہاں سکھ اپنے آزاد وطن” خالصتان” کے لیے تحریک چلا رہے ہیں،گزشتہ پانچ سال میں دوران حراست ہلاکتوں کی تعداد ریاست اترپردیش اور بہار کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پنجاب میںایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ دوران حراست ہلاکتیں ایک سنگین معاملہ ہے اور یہ ریاست پنجاب میں سینئر افسران کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں کی نگرانی میں کوتاہی کی نشاندہی کرتا ہے۔حکام نے خبردار کیا ہے کہ دوران حراست ہلاکت یا تشدد کی صورت میں ذمہ داری اعلی افسران پر عائد کی جائے گی۔گزشتہ چند ہفتوں میں دوران حراست تین ہلاکتوںکے بعد جن میں صرف مارچ میں دو ہلاکتیں ہوئیں، پنجاب پولیس نے ایس ایس پیز اور کمشنرز کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ گرفتار افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جونیئر افسران کو بریفنگ دیں۔اے ڈی جی پی کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور سینئر افسران کی جانب سے پولیس اسٹیشنوں کی نگرانی میں کوتاہی کی نشاندہی کرتا ہے۔ تمام سینئر افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز اور پولیس چوکیوں کے سربراہان کو ہوشیار رہنے اور قانون کے مطابق ملزمان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے بریف کریں۔ایک سینئر آئی پی ایس افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مختلف عدالتوں کی طرف سے بار بار ہدایات کے باوجود متعلقہ افسران پولیس اسٹیشنوں اور حراستی مراکز کی شفاف نگرانی میں کوتاہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔قبل ازیںبھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیا نند رائے نے لوک سبھا کو بتایا تھا کہ 2018-19اور 2020-21کے درمیان اترپردیش میں دوران حراست سب سے زیادہ 126اموات درج ہوئیں، اس کے بعد بہار (58)اور پنجاب میں (32) اموات درج ہوئیں۔ پنجاب کی 25جیلوں میں تقریبا 24ہزار قیدی ہیں۔