مقبوضہ جموں و کشمیر

ہندوتوا کے بارے میں عالمی کانفرنس کے مقررین کو خوف و دہشت کاسامنا

 

تریپورہ میں بی جے پی کے کارکنوں کا اخبار کے دفتر پر حملہ ، صحافی زخمی

 

واشنگٹن09ستمبر (کے ایم ایس )
امریکہ میں ”عالمی سطح پرہندوتوا کے خاتمے کیلئے مختلف شعبوں کا نکتہ نظر ”کے موضوع پر منعقد ہونیوالی کانفرنس کے مقررین نے دائیں بازو کے ہندو گروپوں کی طرف سے انہیں ہراساں کئے جانے کی شکایت کی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 3روزہ کانفرنس کل جمعہ سے آن لائن منعقد ہو گی ۔ کانفرنس سے دنیا بھر کے ماہرین تعلیم ، صحافی اور سماجی کارکن خطاب کریں گے ۔ کانفرنس کا اہتمام 50سے زائد یونیورسٹیوں جن میں بیشتر امریکی ہیں کے تعاون سے کیاجارہا ہے اور دائیں بازو کی ہندو جماعتوں کے حمایتیوں کی طرف سے مقررین اور منتظمین کودھمکیاں دی جارہی ہیں۔مقررین میں شامل مصنفہ اور سماجی کارکن ڈاکٹر مینا کانداسامی نے اپنے ٹویٹس میں کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت میں ہندوتوا گروپ کانفرنس کو ماہرین تعلیم کی طرف سے بڑے پیمانے پر ملنے والی حمایت پر شدید غصے میں ہیں اور وہ ہمیں ہر قیمت پر خاموش کرانا چاہتے ہیں۔امریکی مورخ اورRutgersیونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی تاریخ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر Audrey Truschkeنے متعدد ٹویٹس میں کانفرنس کے مقررین کو ہراساں کئے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ میں مقیم دائیں بازو کے ہندو گروپ طلباء سمیت ماہرین تعلیم کو ہراساں کررہے اور انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیاکہ امریکہ میں ہندوتوا گروپ ہندو ازم کے نام پر نفرت کو فروغ دے رہا ہے۔
ادھربھارتی ریاست تری پورہ کے شہراگرتلہ میں بی جے پی کے رہنمائوں اور کارکنوں نے ایک مقامی روزنامے ”پراتی بادی قلم” Pratibadi Kalamکے دفتر پر حملہ کر کے کم سے کم چار صحافیوں کو زخمی کردیا۔ حملے میں اخبار کے دفتر کو نقصان پہنچانے کے علاوہ گاڑیوںکو بھی نذر آتش کر دیاگیا۔ دفتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے بی جے پی کے کارکنوں نے وہاں موجود آلات ، دستاویزات کو تباہ اور گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا۔ شہر میںواقع کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے بھی کچھ دفاتر کو آگ لگا دی گئی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button