بھارت میں 20کروڑکارکنوں کی ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج
نئی دہلی29 مارچ (کے ایم ایس)بھارت بھر میں پیر کو شروع ہونے والی دو روزہ ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج ہوکررہ گئے ہیںکیونکہ بینکنگ کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبوں سے وابستہ لاکھوں کارکن مودی حکومت کی مختلف پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال سے جس کو بھارتی میڈیا نے” بھارت بند”کا نام دیا ہے،ملک بری طرح متاثر ہواہے۔ مغربی بنگال، کیرالہ، آندھرا پردیش، تامل ناڈو، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ ،چھتیس گڑھ اور دیگر بھارتی ریاستوں میں زبردست ہڑتال ہے۔آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری سی ایچ وینکٹاچلم نے کہا کہ مشرقی ریاستوں میں بنکنگ سروسز بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔آل انڈین ٹریڈ یونین کانگریس کی جنرل سیکریٹری امرجیت کور نے کہا کہ ہڑتال میں 20کروڑ سے زیادہ کارکنوںنے حصہ لیا۔ہڑتال کی کال مرکزی ٹریڈ یونینوں کے مشترکہ فورم نے مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف دی ہے۔ مشترکہ فورم دس ٹریڈ یونینوں پر مشتمل ہے جن میں انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس، آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز (CITU)، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سینٹر اور یونائیٹڈ ٹریڈ یونین کانگریس شامل ہیں۔آل انڈین ٹریڈ یونین کانگریس کی جنرل سکریٹری امرجیت کور نے کہا کہ ملک بھر میں بینک اور انشورنس کے شعبے متاثر ہوئے ہیں جب کہ اسٹیل اور تیل کے شعبے ہڑتال کی وجہ سے جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ امرجیت کور نے کہا کہ جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں کوئلے کی کان کنی کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک گیر ہڑتال کی کال کو راجستھان، کرناٹک، مغربی بنگال، دہلی، آسام، تلنگانہ، کیرالہ، ہریانہ، تامل ناڈو، بہار، پنجاب، گوا اور اڑیسہ کے صنعتی علاقوں میں اچھا ردعمل ملا ہے۔ہڑتال سے ٹرانسپورٹ، ریلوے اور بجلی سمیت ضروری خدمات کو بھی نقصان پہنچا۔یونینوں نے بھارتی حکومت سے لیبر قوانین، نجکاری اور دیگر قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں کوروکنے کا مطالبہ کیاہے۔ وہ اجرتوں میں اضافے اور کنٹریکٹ ورکرز کو ریگولر کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔بینک یونین سرکاری بینکوں کی نجکاری کے حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔