ضمانتی مچلکے پر دستخط کرنے والا کوئی نہیں: کشمیری طلباء ضمانت کے ایک ہفتے بعد بھی آگرہ جیل میں بند
سرینگر05 اپریل (کے ایم ایس)بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں بغاوت اور سائبر دہشت گردی کے ایک جھوٹے مقدمے میں جیل میں نظر بند تین کشمیری طلباء کے وکیل نے صحافیوں کو بتایاکہ ایک ہفتہ گزرجانے کے بعد بھی وہ ابھی تک جیل سے باہر نہیں آئے کیونکہ کوئی مقامی باشندہ ضمانتی مچلکے پر دستخط کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تینوںکشمیری طلباء کوجن کی عمریں 20سال کے آس پاس ہیں،28اکتوبر 2021کو متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹونٹی عالمی کپ کے ایک میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہارکرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔انہیں بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی۔ انجینئرنگ کے طالب علم شوکت احمد گنائی کوکالج کے دو دوستوں ارشد یوسف اور عنایت الطاف شیخ کے ہمراہ میچ کے بعد وٹس ایپ سٹیٹس تبدیل کرنے اورپاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتارکیاگیا تھا۔ وہ راج بلونت سنگھ کالج میں پڑھتے تھے۔طالب علموں کے وکیل مدھوون دت نے سرینگر کے نیوز پورٹل” کشمیر والا”کو بتایا کہ تینوں طلباء کی فوری رہائی کے لیے یا تو اہل خانہ کو نقد ضمانت جمع کرانا ہوگی یا ضمانتی بانڈ پر ریاست اتر پردیش کے کسی مقامی باشندے کو دستخط کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں گزشتہ روزپیر کوضمانت کے حکم کی مصدقہ کاپی ملی جو آج مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کی گئی ۔ مجسٹریٹ عدالت ضمانت کی رقم طے کرے گی۔انہوں نے کہامسئلہ یہ ہے کہ تینوں کے اہلخانہ بہت غریب ہیں۔ وہ نقد ضمانت جمع کرانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم ضمانتی بانڈ جمع کرائیں گے اس لئے ا ن کی رہائی میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ اتر پردیش کا کوئی مقامی باشندہ ان کی طرف سے ضمانتی بانڈ پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور ہمیںکشمیر سے بانڈز کی تصدیق کرانی ہوگی۔