مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر:تاجروں کا کنٹرول لائن کے آر پار تجارت بحال کرنے کا مطالبہ

سرینگر15اپریل (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تاجر بھارتی قابض انتظامیہ سے پاکستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان کنٹرول لائن کے آر پار تجارت معطل کئے جانے کے تین سال بعد، اس کا اثر دور دراز علاقوں کے ہزاروں دیہاتیوں محسوس کر رہے ہیں جن کا آزاد انہ تجارت پر انحصار تھا۔سرحدی کراسنگ بند ہونے سے پہلے سامان سے لدے ٹرک ہفتے میں چار بارمقبوضہ کشمیر جاتے تھے۔تاہم بھارت نے اپریل 2019میں دفعہ 370اور 35Aجن کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی کی منسوخی کیلئے کنٹرول لائن کے آر پار تجارت معطل کردی تھی ۔رمضان المبارک کے دوران مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میں زیادہ لوگ پھل اور دیگر اشیا خرید رہے ہیں اور کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کی معطلی کی وجہ سے عام اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔کشمیر میں ایل او سی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کاکہنا ہے کہ آر پار تجارت کی معطلی کے بعد اشیا کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔کشمیری تاجروں نے افسوس ظاہر کیا ہے کہ انگور، نارنگی اور کھجورجیسے پھل اور مسواک یا مصالحہ جات جن کی کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کی جاتی تھی مہنگائی کی وجہ سے اب بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دو ر ہو گئے ہیں۔ایل او سی کے ذریعے پھلوں، سبزیوں اور دستکاری سمیت 21اشیا کی تجارت کی اجازت تھی۔ تجارت بارٹر سسٹم کے ذریعے ڈیوٹی فری کی جارتی تھی اور اس میں کرنسی کا تبادلہ شامل نہیں تھا۔سرکاری اعداد و شمارکے مطابق ایل او سی کے آر پار تجارتی سرگرمیوں میں چار ہزار سے زائدکشمیری خاندان براہ راست شامل تھے۔ تجارتی راستے بند کئے جانے کے بعد سے بہت سے تاجروں نے یا تو کاروبار بند کر دیا یا پھر وہ قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دب گئے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button