پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے کاروبار، طلباء متاثر
سرینگر 23اپریل(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز ایک بار پھر معطل کر دی گئی ہیں جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان کاکاروبار متاثر ہو رہاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ضلع پلوامہ کی تحصیل لیترکے مختلف گائوں اور ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ سب ڈویژن کے مکینوں نے بتایا کہ ان علاقوںمیں انٹرنیٹ سروسز جمعہ کی دوپہر کو منقطع کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔لیتر کے ایک رہائشی توصیف احمد نے بتایا کہ نو دن تک انٹرنیٹ سروس معطل رہنے کے بعد علاقے میں یہ سروس صرف چاریاپانچ دن کے لیے بحال ہوئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ آج کل زیادہ تر کاروباری سرگرمیاں انٹرنیٹ سروسز پر منحصرہوتی ہیں لیکن انٹرنیٹ کی مسلسل بندش سے ہمارے کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اسی طرح زینہ پورہ کے مختلف علاقوں کے لوگوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے طلباء کے لیے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ایک مقامی رہائشی گلزار احمد نے بتایاکہ یہ ہمارے ساتھ سراسر ناانصافی ہے کہ 21ویں صدی میں بھی جب ہر چیزکا انحصار انٹرنیٹ پر ہے، ہماری انٹرنیٹ سروس کو بندکردیاجاتا ہے اور ہمیںبغیر کسی قصور کے سزا دی جا رہی ہے۔لیترسے تعلق رکھنے والے زاہد احمد نامی دکاندار نے جو آن لائن کاروبار چلا رہے ہیں، بتایا کہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ان کا سارا کام متاثر ہواہے۔ انہوں نے کہازیادہ تر طلباء اور دیگر لوگ فارم جمع کرانے میری دکان پر آتے ہیں لیکن انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے وہ اب دوسرے علاقوں میں جانے پر مجبور ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ درجنوں طلباء مختلف مسابقتی امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں لیکن انٹرنیٹ سروسز کی عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں کافی پریشانی کا سامنا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل انٹرنیٹ سروس 9روز تک معطل رہی اورصرف پانچ روز تک بحال ہونے کے بعد اب دوبارہ معطل کردی گئی ہے۔