اٹلی میں خالصتان ریفرنڈم میں 40ہزار سے زائد سکھوں کی شرکت،ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا اورپنجابی موسیقی بجائی
بریشیا اٹلی 09مئی (کے ایم ایس) آزاد خالصتان کے قیام کی غرض سے خالصتان ریفرنڈم میں شرکت کے لئے ہزاروں سکھ یورپ کے دوردراز علاقوں سے اٹلی کے شہر بریشیاپہنچے اور ووٹنگ کے لئے قطاروں میں کھڑے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے اور پنجابی موسیقی بجاتے رہے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق قطاروں میں کھڑے سکھ خالصتان کے حق میں نعرے بھی لگارہے تھے۔ چالیس ہزارسکھ مردوں اور خواتین نے خالصتان کے حامی گروپ سکھز فار جسٹس (SFJ) کو ووٹنگ کے عمل میں شرکت کی یقین دہانی کرائی تھی۔گزشتہ سال اکتوبر میں لندن کے کوئین الزبتھ سینٹر پر ریفرنڈم کے آغاز پر تقریبا 30ہزارسکھوں نے ووٹنگ میں شرکت کی تھی لیکن یہاں اطالوی شہر بریشیا میں ووٹنگ کی شرح منتظمین کی توقعات سے بھی بڑھ کر تھی۔صبح نوبجے شروع ہونے والی ووٹنگ کے لیے ایک بڑی قطار صبح آٹھ بجے لگنا شروع ہوئی لیکن 11بجے کے قریب سکھوں کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے آئی اور یہ قطار تقریبا آدھے کلومیٹر تک پھیلی ہوئی تھی۔ ووٹنگ میںشرکت کرنے والوں میں زیادہ تر سکھ نوجوان تھے اور ایک قابل ذکر تعداد میں خواتین اور خاندان شامل تھے۔ سکھز فار جسٹس نے ووٹنگ سے قبل اعلان کیا تھا کہ اس نے بریشیاشہر کا انتخاب کیا ہے کیونکہ اٹلی میں دولاکھ سے زیادہ سکھ رہتے ہیں جن کی اکثریت بریشیا میںرہتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر نوجوان تاجر ہیں جو بھارت سے یہاں آئے ہیں اور بھارتی حکمرانی کے تحت زندگی گزارنے کے تجربے سے گزرے ہیں۔
بریشیا میں ریفرنڈم کے دوران لگ رہاتھا کہ جیسے پیلے رنگ کا تہوار منایاجارہا ہے کیونکہ زیادہ تر شرکاء نے خالصتان کے پیلے جھنڈے اور خالصتان ریفرنڈم کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ وہ ڈھول کی تھاپ پر رقص کررہے تھے اور پنجابی موسیقی بجارہے تھے اور خالصتان کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔ شرکاء اندر جانے کے لیے گھنٹوںقطاروں میں کھڑے رہے۔ ہال کے اندر ایک درجن سے زیادہ آزاد مبصرین بشمول ریفرنڈم کی مہارت رکھنے والے برطانیہ کے دو پروفیسرز نے ووٹنگ کے عمل کی نگرانی کی۔ دوپہر تک ہال اندر اور باہرسے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جب سکھوں کے قافلے ووٹ ڈالنے کے لیے پہنچے۔ایس ایف جے کے جنرل کونسلر گروپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ اٹلی میں بڑے پیمانے پر ٹرن آئوٹ مودی حکومت کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ پنجاب کی بھارت سے علیحدگی ناگزیر ہے اور بھارتی حکومت کی سکھ عوام کے عزم کو توڑنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔گروپتونت سنگھ پنوں نے کہاکہ پنجاب ریفرنڈم کمیشن کے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ووٹنگ شام 5:00بجے ختم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 5 جون کو اطالوی سکھ ایک بار پھر خالصتان ریفرنڈم ووٹ ڈال سکیں گے جو آپریشن بلیو اسٹار کی 38ویںبرسی کے موقع پر ہوگا جب بھارتی فوج نے دربار صاحب پر حملہ کیا تھا اور ہزاروں معصوم سکھوں کا قتل عام کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ بریشیا میں ٹرن آئوٹ شاندار رہا ہے اور ایک نیا ریکارڈ قائم ہواہے۔کونسل آف خالصتان واشنگٹن ڈی سی کے صدرڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھونے کہا کہ سکھوں نے اپنے جمہوری حق رائے دہی کے ذریعے خالصتان کے قیام کے لیے ووٹ دینے کے حق کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکھ خالصتان کی حمایت میں ووٹ ڈالنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں نکل رہے ہیں۔سکھ دوسرے مقامات کی طرح اٹلی میں بھی یہ کہتے ہوئے نکلے ہیں کہ ان کے پاس حق خودارادیت کا واضح مقدمہ ہے اس بنیاد پر کہ ان کی ایک منفرد اورلگ مذہبی شناخت اور زبان ہے اور بھارت1984سے ان کی نسل کشی کررہا ہے۔ انہوں نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ ہندوتوا کی حکمرانی کو مسترد کرتے ہیں اور جب تک وہ آزاد نہیں ہوتے آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔سکھز فار جسٹس برطانیہ کے کوآرڈینیٹر دپندرجیت سنگھ نے کہا کہ وہ غیر معمولی ٹرن آئوٹ پر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے تحت سکھوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ پنجاب کی وابستگی کے سوال پر ریفرنڈم کے ذریعے اپنی مرضی کا اظہار کریں لیکن بھارتی حکومت نے ان سکھوں کو مجرم بنانے کی کوشش کی ہے جنہوں نے پنجاب پر بھارتی قبضے کے خلاف اپنی آواز اٹھائی۔ بھارت نے ہماری اعلی قیادت اور خالصتان کے لیے مہم چلانے والے بیرون ملک مقیم سینکڑوں سکھوں کے خلاف مقدمات درج کر رکھے ہیں۔ اٹلی کے سکھوں نے سکھ دشمن بھارتی اسٹیبلشمنٹ کو سخت پیغام بھیجا ہے۔خالصتان کے لیے سکھوں کی تحریک کی بنیاد جون 1984میں امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کے خلاف بھارتی فوجی کارروائی” آپریشن بلیو سٹار”کے وقت پڑی تھی جس میں بھارتی فوجیوں نے ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا اور اس کے نتیجے میں31اکتوبر کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کی نسل کشی شروع ہوئی۔