بھارتی فوجیوں نے مزید تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا
سیاسی جماعتیں حد بندی منصوبے کے خلاف مشترکہ جدوجہد کریں گی
سرینگر10مئی (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں میں مزید تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے دو نوجوانوں کوآج شام ضلع اسلام آباد کے علاقے کریری ڈورو میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں فوجی آپریشن جاری تھا۔ قابض حکام نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ رات ضلع شوپیاں کے علاقے پنڈوشن میں اسی طرح کی ایک کارروائی کے دوران فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک شہری آج سرینگر کے ایک اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھا۔ علاقے میں فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک اور شہری کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
دریں اثنا ء کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں جاری قتل و غارت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم کشمیری نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل علاقے میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بھرپورثبوت ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر دبا ڈالے کہ وہ ان ظالمانہ قوانین کو واپس لے جن کے تحت بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں قتل وغارت کا بازار گرم کررکھاہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
حزب اختلاف کی بڑی جماعتوں اور متعدد سماجی تنظیموں نے حد بندی کمیشن کی نام نہاد حتمی رپورٹ کے خلاف مشترکہ جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔حدبندی کے نتیجے میں مقبوضہ علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو کمزورکرنے کے لئے جموں و کشمیر کی اسمبلی میںجموں خطے کے ہندو اکثریتی علاقوں کے لیے نشستوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیاگیا ہے۔ یہ اعلان جموں میں آل پارٹیز یونائیٹڈ مورچہ کے بینر تلے ان جماعتوں کے تین گھنٹے طویل اجلاس کے بعد کیا گیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم اکثریت والے جموں و کشمیر کو اقلیتی خطے میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کا عمل جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی ایک اور کڑی ہے۔ انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ سے دفعہ 370کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
ضلع بڈگام کے علاقے چرار شریف میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری بزرگ شیخ نورالدین ولی کی صدیوں پرانی درگاہ کی بے حرمتی اور تباہی کوآج یعنی 10مئی کو 28سال مکمل ہو گئے۔ بھارتی فوجیوں نے1995میں آج ہی کے دن 66دن کے فوجی محاصرے کے بعد درگاہ کے علاوہ ایک تاریخی مسجد اور سینکڑوں رہائشی مکانات کو جلا کر راکھ کر دیا تھا۔
ادھر آج اسلام آباد میں ایک سیمینار میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنمائوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسمبلی نشستوں کے بارے میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا اور اسرائیل میں صیہونیت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔