او آئی سی کا مقبوضہ کشمیر میں حلقہ بندیوں پر اظہار تشویش
اسلام آباد 16مئی (کے ایم ایس)
اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ازسر نو انتخابی حلقہ بندیوں،مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی اور کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابقسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر ر جاری ایک بیان میں او آئی سی نے کہاہے کہ مقبوضہ علاقے میں حلقہ بندیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون سمیت چوتھے جنیوا کنونش کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔جنرل سیکریٹریٹ نے مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف اور اسلامی سربراہی کانفرنس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کے متعلقہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی دارے کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں مصروف عمل کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا۔او آئی سی نے عالمی برادری خصوصا سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی حلقہ بندیوں کے سنگین نتائج کا فوری ادراک کرے۔قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے لیے نئی سیاسی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی تھی جس میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندو آبادی کو بہت زیادہ نمائندگی دی گئی ہے اور نئے انتخابات کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔بھارتی حکومت نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر پراپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کے لیے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ اور اسے دو خطوں میں تقسیم کردیا تھا۔تاہم ایک ماہ قبل بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ حلقہ بندی کمیشن نے لداخ کے سوا مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے 90 حلقوں کو حتمی شکل دیدی ہے اور جموں کے لیے 43اوروادی کشمیر کے لیے 47 نشستیں مقرر کی ہیں، اس سے قبل جموں میں 37اور وادی کشمیر کی 46نشستیں تھیں۔حلقہ بندیوں کے لیے بنائے گئے بھارتی کمیشن نے ایک بیان میں خطے کے جغرافیائی ثقافتی منظر نامے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مختلف اطراف سے مسابقتی دعوں پر پورا اترنا مشکل ہے۔جس کے بعد او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن نے ایک بیان میں حلقہ بندیوں کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ بھارت کا یہ اقدام عالمی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی خلاف وزری ہے۔او آئی سی نے اس عمل کوایک مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی حکومت انتخابات کے لیے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرکے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہو رہی ہے تاکہ وہ مقبوضہ علاقے میں اپنی مرضی کاہندو وزیر اعلیٰ لاسکے ۔اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے مزید کہاکہ یان ظالمانہ اقدامات کامقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرناہے اور یہ کشمیری عوام کے حق خوداردایت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔