مذہبی منافرت کے سوا بی جے پی کے پاس عوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں، محبوبہ مفتی
سرینگر17مئی (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو شدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ بی جے پی اپنی خامیوں اور ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ملک میں مسجد اور مندر کی سیاست کر کے مذہبی منافرت پھیلا رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی جے پی کی نظریں کبھی بابری مسجد تو کبھی دوسری مسجد اور اب بنارس کی گیان واپی مسجد پر ٹکی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت کے سوا بی جے پی کے پاس عوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی آئے روزے کسی نہ کسی بہانے مسجدوں کے نام پر ملک کے اکثریتی ہندوطبقے کو خوش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی بابری مسجد تو کبھی دوسری مسجد اور اب بنارس کی گیان واپی مسجد پر بی جے پی کی نظریں ٹکی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے پاس مذہبی منافرت اور آپسی بھائی چارے کو زک پہنچانے کے سواعوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ محبوبہ مفتی نے نریندر مودی سے سوال کیاکہ وہ دو کروڑ نوکریاں کہاں ہیں جو انکی حکومت ایک سال میں کشمیری نوجوانوں کو دینے والی تھی۔انہوںنے کہاکہ جب تک بی جے پی ہندوئوں اور مسلمانوں کو لڑانے کی اپنی پالیسی کو ترک نہیں کرتی ،تب تک مقبوضہ علاقے میں راہل پنڈت جیسے نوجوان حالات کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے موجودہ سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے مودی حکومت کو سابق وزیراعظم اٹل بہاری کے کشمیریت اور انسانیت کے نقشہ راہ پر چلنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2016کے پی ڈی پی کے دور اقتدار اور نیشنل کانفرنس کے 2010کے دور حکومت میں بھی مقبوضہ علاقے میں حالات بے حد خراب تھے، لیکن اس وقت کسی کشمیری پنڈت کو نقصان نہیں پہنچا اور نہ کسی کی جان گئی۔انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس کشمیری پنڈتوں کے نام پر اپنی سیاسی دکان چلانے والی بی جے پی حکومت نے اب تک ان کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ بڑی تعداد میں سیاحوں کی مقبوضہ علاقے آمدسے جموں وکشمیر میں امن و امان کی صورتحال کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔کشمیر فائلز "فلم پر بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس متنازعہ فلم کے ذریعے بی جے پی نے مذہبی منافرت کو ہوا دی، جس سے نہ صرف جموں وکشمیر بلکہ پورے بھارت میں ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی ایک دیوار کھڑی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ بھارت میں مودی حکومت تاج محل جیسی یادگاروں جن کی وجہ سے سیاح آتے ہیں کو ہی بند کرنا چاہتی ہے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔