مقبوضہ کشمیر میں نئے اراضی قوانین کا نفاذ مودی حکومت کا ایک اور استعماری حربہ ہے، خادم حسین ، سبط شبیرقمی
سرینگر16اکتوبر( کے ایم ایس ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ﺅں خادم حسین اور سبط شبیر قمی نے قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں سرکاری اراضی کو پٹے (لیز ) پر دینے کے حوالے سے نئے قوائد و ضوابط کے نفاذ کو ایک اور بھارتی استعماری حربہ قرار دیا ہے۔
خادم حسین اور سبط شبیر قمی نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے ایک اور کشمیر دشمن اقدام کرتے ہوئے ”جموں وکشمیر لینڈگرانٹ رولز 2022 “ کا نفاذ کیا ہے جسکا واحد مقصد کشمیریوں کو اپنے مادر وطن کی اراضی کو استعمال میں لانے سے باز رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ہندو توا حکومت اس اقدام کے ذریعے کشمیریوں کو مزید مفلوک الحال بنانا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ نئے لینڈ گرانٹ رولز کے تحت اب کوئی بھی کشمیری اپنے کاروباری مقاصد کیلئے اراضی لیز پر حاصل نہیں کر سکتا اور اراضی اور لیز کی منظوری کے مقصد کی نشاندہی اور اسکا تعین قابض انتظامیہ خود کرے گی۔
خادم حسین اور سبط شبیر قمی نے کہا کہ بھارت کشمیری مسلمانوں کو اپنی ہی سرمین پر اجنبی بنانے کی مذموم پالیسی پر عمل پیرا ہے ، بی جے پی حکومت مکمل طور پر اُسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو صیہونی ریاست اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین میں اپنا رکھی ہے ، وہ کشمیریوں کو مکمل طور پر اپنا دست نگر بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نافذ کیے جانے والے نت نئے قوانین اور قوائد و ضوابط کا واحد مقصد کشمیری مسلمانوں کو سیاسی و معاشی طور پر کمزور کرنا اور انکی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی استعمار ی اقدامات عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہیں جسے محکوم کشمیریوں کی حالت زار پر اپنی مجرمانہ خاموشی ترک کر کے انہیں انکا پیدائشی حق ، حق ارادیت دلانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔