کنسرنڈ سٹیزنز گروپ کی طرف سے یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا مطالبہ
نئی دلی 14 ستمبر (کے ایم ایس )
ممتاز بھارتی شہریوں پر مشتمل ”کنسرنڈ سٹیزنز گروپ”نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ (یو اے پی اے)جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے جس کا بھارتی فورسز مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بے دریغ استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کنسرنڈ سٹیزنز گروپ جس میں معروف صحافیوں ، وکلا ، خواتین ،انسانی حقوق کے کارکنوں اور دلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین شامل ہیں کا ایک اجلاس نئی دلی میں پریس کلب آف انڈیا میں منعقد ہو ا۔ یہ اجلاس جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق سٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی نظربندی کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقد کیاگیا۔ عمر خالد نئی دلی میں فسادات کی سازش کے مقدمے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت جیل میں قید ہیں۔ مقررین نے یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کی منسوخ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کالے قوانین کا استعمال حکومتی ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے کیاجاتا ہے ۔ مقررین میں سیاستدان پروفیسر منوج جھاہ، دلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان ، حقوق نسواں کی کارکن ڈاکٹرسیدہ حمید ، انسانی حقوق کے ممتاز وکیل پرشانت بھوشن ، کسان رہنما جس بیر کور اور سینئر صحافی سدھارتھ وردراجن اور بھارت بھوشن شامل تھے۔اجلاس کی نظامت شہری حقوق کی کارکن فرح نقوی نے کی۔انہوںنے بھارت کے ضابطہ فوجداری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیاں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تعصب رکھتی ہیں۔