گولڈن ٹیمپل پرحملہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت پر سیاہ دھبہ ہے: رپورٹ
اسلام آباد02 جون (کے ایم ایس)آپریشن بلیو سٹار بھارت میں سکھوں کی منظم نسل کشی کا باضابطہ آغاز تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کے شہر امرتسرمیںجون1984ء میں سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پرحملہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت پر سیاہ دھبہ ہے جبکہ آپریشن بلیوسٹار اور سکھوں کے خلاف خونی فسادات کے دوران قتل ہونے والوں کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ بھارتی فوج نے 1984ء میں یکم سے 10جون تک گولڈن ٹیمپل پر حملے کے دوران زائرین سمیت ہزاروں سکھوں کو تہہ وتیغ کردیاتھا۔ بھارتی فوج نے ٹینکوں اور توپخانے کا استعمال کرتے ہوئے ہزاروں سکھوں کو قتل اور ان کے مقدس مقام کو ملبے کا ڈھیر بنادیاتھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکھوں کے خلاف ا نسانی حقوق کی خلاف ورزیاں آپریشن بلیو سٹار سے پہلے بھی جاری تھیں جبکہ 1984ء میں امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام پر بھارتی فوج کا حملہ سکھوں کے مذہبی مقام کی توہین بھی تھا۔ یہ آپریشن سکھوں کے خلاف باضابطہ طورپرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سکھ برادری کی بڑے پیمانے پر نسل کشی کی پالیسی کاآغاز تھا ۔سکھ برادری کے سرگرم کارکنوں اور رہنماؤں نے آپریشن بلیو سٹارکو سکھوں کی نسل کشی قراردیا ہے اوروہ اپنے عظیم رہنما جرنیل سنگھ بھندروالاکے قتل کو بھلانے کیلئے تیار نہیں جنہوں نے سکھوں میں بھارتی سامراج کے خلاف بیداری پیدا کی تھی ۔ بھارتی حکام نے آپریشن بلیو سٹار کے دوران سکھوں کے خلاف جرائم کو چھپانے کیلئے میڈیا پر سخت پابندیاں عائدکی تھیں۔ ایک بین الاقوامی خبررساں ادارے APنے پوسٹ مارٹم میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ گولڈن ٹیمپل کے اندر بہت سے سکھوں کو گرفتارکرکے قتل کیاگیا۔نیویارک ٹائمز نے 1984 میںآپریشن بلیو سٹار کے دوران سرکاری سینسر شپ کے حوالے سے ایک اداریہ لکھا تھا ۔ ”آپریشن بلیو سٹارکے دوران سکھوں کے بہیمانہ قتل کے بعد20ہزارسے زائد سکھ خاندان اپنی جانیں جچا کر نقل مکانی کر کے بھارت سے بیرون ملک چلے گئے تھے ،بہت سے سکھوں نے ملازمتوںسے استعفیٰ دے دیا اور گولڈن ٹیمپل پر حملے کے خلاف بطور احتجاج وہ اعزازات واپس لوٹادیے تھے جو بھارتی حکومت نے انہیں دیے تھے۔یہ آپریشن نہ صرف سکھوں کے قتل عام بلکہ ان کے مقدس ترین مذہبی مقام کی توہین کا ایک دانستہ اقدام تھا جس نے سکھوں کی نفسیات پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں اور یہ اثرات اس وقت تک موجود رہیں گے جب تک کہ وہ علیحدہ وطن خالصتان حاصل نہیں کرلیتے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کے خلاف سکھوں کی جدوجہداصل میں ہندوتوا بالادستی کے خلاف جنگ ہے اوروہ مودی کے مذموم منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔