بھارتی حکومت کی رپورٹ میں مشیل بیچلیٹ کی تشویش کی توثیق
اسلام آباد16 ستمبر (کے ایم ایس )
بھارتی حکومت کی طرف سے جاری ایک سرکاری رپورٹ میں اختلاف رائے کو دبانے کیلئے بھارتی حکام کی طرف سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے وحشیانہ استعمال کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ کی تشویش کی توثیق کی گئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پیر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 48ویں اجلاس سے اپنے خطاب میں مشیل بیچلیٹ نے بھارت بھر میں اس کالے قانون کے استعمال میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیاتھا ۔ انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت بڑی تعداد میں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں یو اے پی اے کے تحت 287 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 5اگست2019کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے نفاذ کے بعد سے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے بعد سے حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 15ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیاگیا ہے اور ان میں سے سینکڑوں کے خلاف یہ کالے قوانین لاگو کئے گئے ہیں۔