بھارت

ہندو کانفرنس میں بھارت کے سابق نائب صدرحامد انصاری اور وزیر ای احمددہشت گرد قرار

نئی دہلی09جون (کے ایم ایس) بھارتی ریاست کیرالہ میں منعقدہ چار روزہ ہندو کانفرنس کے دوران مقررین نے بھارت کے سابق نائب صدر محمد حامد انصاری اور مرحوم بھارتی وزیر ای احمد کو دہشت گرد قرار دیا۔
حامد انصاری کو ”بھارت میں تمام دہشت گرد گروپوں کا باپ”کہا گیا جبکہ ای احمد کو دہشت گردوں کا حامی اور دہشت گرد نظام کا حصہ قرار دیا گیا۔بھارت کے دو اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر ہندو کانفرنس میں ایک بحث کا حصہ تھیں جہاں بھارتی وزارت داخلہ میں سابق انڈر سیکرٹری برائے داخلی سلامتی آر وی ایس مانی مہمان خصوصی تھے۔ای احمد جنہوں نے منموہن سنگھ حکومت میں دو بار وزیر مملکت برائے خارجہ امورکے طور پر خدمات انجام دیں، انڈین یونین مسلم لیگ (IUML)کے صدر تھے۔ ان کا انتقال یکم فروری 2017کو ہوا۔آر وی ایس مانی نے کہا کہ بھارت کے نائب صدر کی مداخلت کی وجہ سے کیرالہ کے پروفیسر ٹی جے جوزف پر حملے کے سلسلے میں  پاپولر فرنٹ آف انڈیا( پی ایف آئی) کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے2017میں سابق بھارتی وزیر منی شنکر ائیر کی طرف سے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے بارے میں بھی بات کی۔ کیرالہ کے دارالحکومت ترواننتا پورم میں منعقدہ ہندو کانفرنس میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کی گئیں۔مقررین نے ہندو برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے کاروبار کا بائیکاٹ کریں۔فلم ساز وویک اگنی ہوتری ، جنہوں نے متنازعہ فلم ” دی کشمیر فائلز” کی ہدایت کاری کی ، ایک سیشن کے مہمان خصوصی تھے۔بھارتی وزیر وی مرلیدھرن ، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے رہنما جے نندکمار اور والسن تھلنکیری ، وشوا ہندو پریشد کے ریاستی صدر وجے تھامپی اور سابق رکن اسمبلی پی سی جارج نے تقریب میں مختلف سیشنوں میں خطاب کیا۔اپنی تقریر کے دوران پی سی جارج نے کہا کہ مسلمان تاجر جان بوجھ کر مشروبات میں بانجھ پن کی دوائیں ملا رہے ہیں کیونکہ مسلمان اپنی آبادی بڑھانے اور بھارت کو ایک مسلم ملک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ کہ مسلمان مولوی کھانا تھوکنے کے بعد تقسیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے غیر مسلم علاقوں میں کاروبار قائم کیا اور اس طرح دوسری کمیونٹیوں سے پیسے نکالے گئے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button