کشمیراورمسلمان مخالف اقدامات مودی حکومت کی شناخت بن گئے ہیں،میر واعظ عمر فاروق
جامع مسجد کو نما ز جمعہ کیلئے بند کرنے کی مذمت
سرینگر 10جون (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند رہنماء میرواعظ عمر فاروق نے قابض انتظامیہ کی طرف سے مرکزی جامع مسجد سرینگر کو ایک بار پھر نماز جمعہ کیلئے بند کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میرو اعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے کشمیر اور مسلمان مخالف اقدامات اسکی پہچان بن گئے ہیں اوربھارت میں ایک مخصوص طبقے کو خوش کرنے کیلئے جان بوجھ کر جموںوکشمیر سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ انتہا پسند عناصر اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ۖ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرکے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور اسے اپنی شناخت تصور کرتے ہیں۔انہوں مسلمانوں کی عبادتگاہوں، مساجد خاص طور پر مرکزی جامع مسجد کو بند کرانے کے پس پردہ یہ مقصد کارفرماہے کہ ہندو انتہاپسندوں کے مذہبی تعصب اور منافرت کیخلاف آواز تک نہ بلند کی جاسکے جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے کہاکہ کل جماعتی حریت کانفرنس اسلام اور نبی کریمن حضرت محمد ۖکیخلاف توہین آمیز بیانات کی شدید مذمت کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ یہ ایک ذہنی اور نفسیاتی بیماری ہے جس نے ان تنگ نظر عناصر کے دلوں کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ حریت کانفرنس تمام مذاہب اور مذہبی شخصیات کے ساتھ نہ صرف احترام کا جذبہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام آئے روز اندرونی اور بیرونی جبر و قہر اور دھمکیوں کا شکار ہیں۔ کشمیری حریت قیادت کو جیلوں میں نظر بند کردیا گیا ہے اور عوام سے رابطے کے تمام ذرائع مسدود ہیں یہاں تک کہ کسی بھی مقامی اخبار ، نیوز ایجنسی یا سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو حریت قائدین کے بیان عوام تک پہنچانے کی اجازت نہیں ہے ۔انہوں نے قابض حکام کی طرف سے کشمیری صحافی شاہد تانترے کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کی بھی شدید مذمت کی ۔