بھارت میں ریاستی سرپرستی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں انتہائی قابل مذمت ہیں: پاکستان
اسلام آباد18جون (کے ایم ایس)پاکستان نے کہاہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنمائوں کی جانب سے پیغمبراسلام حضرت محمدۖ کے بارے میں گستاخانہ اورتوہین آمیربیانات کے تناظرمیں بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات ، ریاستی سرپرستی میں ماورائے عدالت اقدامات اور مسلمان مظاہرین کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے نفرت انگیزتقاریر،بیانات اوررویوں کے انسدادکے عالمی دن کے موقع پر جاری ایک بیان میں کہاکہ پاکستان ہمیشہ سے اندرون و بیرون ملک امن، رواداری، بین الثقافتی اور بین المذاہب ہم آہنگی اور احترام کے فروغ کے لیے بین الاقوامی اقدامات میں سب سے آگے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملکی آئین میں درج اصولوں کی بنیاد پر پاکستان نے بنیادی آزادیوں کو فروغ دیتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے لیے مقامی طور پر متعدد اقدامات کیے ہیں۔ترجمان نے کہاکہ آج یہ دن مناتے ہوئے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا، زینو فوبیا، نفرت اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کا دوبارہ سر اٹھانا پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہااگرچہ تشدد کا نشانہ بننے والوں کا تعلق دنیا بھر میں متنوع مذہبی اقلیتوں سے ہے تاہم مسلمان کمیونیٹیز اورافراد کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اورانہیں دیوارسے لگانے میں غیر متناسب اضافہ ہوا ہے جو تشدد کی کارروائیوں کا باعث بن رہاہے۔ترجمان نے کہاکہ ہمارے خطے میں ہندواتواکے انتہاپسندانہ نظریے سے متاثرہ بھارتیہ جنتاپارٹی اورآرایس ایس کی انتظامیہ نے بھارت کو اس کے اسلامی ورثے کے تمام آثار سے پاک کرنے اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے حتیٰ کہ ان کی شہریت ختم کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ نفرت انگیز تقاریر اور اس کے نتیجے میں نفرت انگیز جرائم میں اتنا اضافہ ہواہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو گھنائونے اورنفرت انگیز تقاریر اور جرائم کے مرتکب افراد کے لیے استثنی ختم کرنا چاہیے۔