ہندوستان ہندو ملک بن بھی جائے ،تو کیا متحد رہ سکتا ہے:اشوک گہلوت
جے پور 23جون(کے ایم ایس)
بھارتی ریاست راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ہندو انتہاپسند تنظیموں بھارتی جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیاہے کہ اگر ہندو ستان ایک ہندو ملک (راشٹر) بن بھی جائے تو کیا متحد رہ سکتا ہے ؟
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اشوک گہلوت نے کہا کہ بی جے پی کے ارکان ملک میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کے لیے لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان ہندو راشٹر بن بھی جاتا ہے تو کیا اس طرح قائم رہ سکے گا ؟ انہوں نے بی جے پی، آر ایس ایس کے لیڈروں سے سوال کیا کہ وہ کب تک ہندو مذہب کے نام پر لوگوں کو اکساتے رہیں گے؟ اشوک گہلوت نے کہا کہ ہندو مذہب کے نام پر ملک بنانا ایک بات ہے، لیکن اسے برقرار رکھنا دوسری بات ہے۔انہوں نے کہاکہ مذہب کے نام پر ملک بن سکتے ہیں، لیکن اس بات کیاضمانت ہے کہ وہ قائم بھی رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ہندو راشٹر کی بات کر کے لوگوں کو بھڑکا رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ حال ہی میں امت شاہ جی نے ہندی کے بارے میں 2 لفظ بولے تھے ، جس کے خلاف پورے جنوبی ہندوستان میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اورامت شاہ کو عوام سے معذرت کر کے اپنے الفاظ واپس لینے پڑے تھے ۔ اشوک گہلوت نے کہاکہ جب ملک کے عوام زبان کے نام پر احتجاج شروع کر دیتے ہیں مذہب کے نام پر انکی سوچ کیا ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ کیا یہ ملک ہندو مذہب کے نام پر متحد رہ سکتا ہے؟