مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی مظالم کا شکارمقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کے لئے امن نام کی کوئی چیز نہیں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تنازعہ کشمیر اٹھانے کے پاکستانی وزیر اعظم کے فیصلے کا خیر مقدم

سرینگر 21 ستمبر (کے ایم ایس) دنیا آج امن کا عالمی دن منا رہی ہے لیکن یہ امن بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے امن پسند عوام کے لیے ناپید ہے جو گزشتہ 74 سال سے مسلسل بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے اس دن کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مژھل اور شوپیاں جیسے جعلی مقابلے اور سرکردہ مزاحمتی رہنماو¿ںسید علی گیلانی اور محمد اشرف صحرائی کے دوران حراست قتل کے واقعات عالمی یوم امن کی تقریبات کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 21 ستمبر عالمی امن کا دن ہے لیکن کشمیری بھارتی ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جنوبی ایشیا میں امن نایاب ہے کیونکہ قابض بھارتی فوجیوں کو کشمیریوں کا قتل عام کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ رپورٹ میں نریندر مودی اور ان کے حواریوں کو جوابدہ بنانے اور کشمیر میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر بھارتی فوجیوں کے خلاف مقدمات چلانے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تنازعہ کشمیر اٹھانے کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بین الاقوامی قوانین کی ان خلاف ورزیوں پر توجہ مرکوز کرے جن کی عکاسی کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں سیاسی ، معاشی ، تجارتی ، روزگار اور سفری حقوق سے محروم کرنے کے حوالے سے مودی حکومت کی طرف سے جاری کردہ مختلف حکمناموں میں ہوتی ہے۔
دریں اثنا ءبھارتی حکام نے ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں جہاں آج مسلسل تیسرے روز بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائی جاری رہی۔بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے اہلکاروں نے سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں چھاپوں کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کیا۔
ضلع پونچھ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران جھڑپوں میں ایک تحصیلدار ، ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ پولیس ، ان کا ذاتی محافظ اور دو شہری زخمی ہوگئے۔
ضلع ادھمپور کے علاقے شیو گڑھ دھر میں آج بھارتی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گرکر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں دو پائلٹ ہلاک ہوگئے۔
بھارت کے انگریزی روزنامے” دی انڈین ایکسپریس“ نے آج شائع کئے گئے اپنے اداریے میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر کی انتظامیہ کی طرف سے سرکاری ملازمین کے طرز عمل کے حوالے سے جاری کردہ نیا حکمنامہ علاقے میں بھارت کے خلاف نفرت میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ اداریے میں جس کا عنوان ہے ”شکوک و شبہات“ کہا گیا ہے کہ اس طرح کے احکامات سرکاری ملازمت کرنے والے کشمیریوں کے خلاف سخت روےے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
ادھربھارتی ریاست مغربی بنگال میں ایک ہزار سے زائد مسلمان لڑکیوں کو دوپٹہ اور حجاب پہننے پر لیڈی کانسٹیبل کی اسامیوں کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکیوں نے صحافیوں کو بتایا کہ حجاب پہننا ان کا آئینی حق ہے اور پولیس ریکروٹمنٹ بورڈ کو انہیں مذہبی حقوق سے محروم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button