بھارت

بی ایس ایف نے راجستھان میں پاکستانی شہری کو گرفتار کر لیا،بھارتی میڈیا

qZm5arSv (1)
نئی دہلی 23 جولائی (کے ایم ایس) بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بارڈر سیکیورٹی فورس(بی ایس ایفµ نے ریاست راجستھان کے ضلع سری گنگاگر میں ایک پاکستانی شہری کو گرفتار کیا جو توہین مذہب کی مرتکب بی جے پی رہنما کو قتل کرنے کے ارادے سے سرحد پار کر گیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بی ایس ایف نے پاکستانی شہری رضوان اشرف کو ضلع سری گنگاگر میں ہندومل بارڈر سے گرفتار کیا۔ بی ایس ایف نے بتایا کہ ملزم 16 جولائی کو سرحد پار کر گیا تھا ۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ ایک بیگ میں 11 انچ لمبا چاقو، مذہبی کتابیں، کپڑے، خوراک وغیرہ لے کر جا رہا تھا۔
بھارتی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے الزام لگایا ہے کہ گرفتار شخص ایک دہشت گرد تھا اور وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما نپور شرما کو قتل کرنے کے لیے آیا تھا، جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز بیان دیا تھا۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس آنند شرما نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی پوچھ گچھ میںاس نے نپورشرما کو قتل کرنے کے اپنے منصوبے کا انکشاف کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ مذہبی طور پر متحرک ہے۔ اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے پانچ دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔
بھارتی میڈیا انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کہنے پر اس واقعے سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور یہ پروپیگنڈا کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعہ نظریاتی محرکات کی وجہ سے رضوان اشرف کا انفرادی فعل ہو سکتا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اس واقعے کو آئی ایس آئی سے جوڑ سکتی ہیں کیونکہ ایسا کرنا ان کا پرانا حربہ ہے۔
خفیہ بھارتی ادارے اور فوجی پاکستان اور اس کی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کی اپنی کوششوں میںبے گناہ کشمیری نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اٹھاتے ہیں اور انہیں جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کے بعد انسانی پاکستانی عسکریت پسند قرار دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ 2010 میں پیش آیا تھا جب بھارتی فوجیوںنے ضلع کپواڑہ کے علاقے مژھل میں تین کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں شہید کرنے کے بعد انہیں پاکستانی عسکریت پسند قرار دے دیا تھا۔ تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ مقامی لوگ تھے جنہیں بھارتی فوجیوںنے جعلی مقالبے میں شہید کیا تھا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button