یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد
اسلام آباد04اگست (کے ایم ایس)
یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک سیمینار کے مقررین نے 5اگست2019کو کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قراردیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کے مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید تھے جبکہ مقررین میں آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کلیم عباسی، جسٹس علی نواز چوہان، ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اعزاز احمد چوہدری، انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹریٹجک کے ڈائریکٹر انڈیا سٹڈی سنٹر ڈاکٹر ارشد علی، کشمیری دانشور ڈاکٹر ولید رسول اور دیگرشامل تھے۔اعزاز احمد چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیری عوام 1931 سے بے مثال قربانیاں پیش کر رہے ہیں ،3سال قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی اور بھارت اب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کررہا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیاکو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی جانب اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر ارشد علی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارتی قابض افواج نے 640بے گناہ کشمیریوںکو شہید کردیا ہے جن میں سے 120کو دوران حراست قتل کیا گیا جبکہ ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے 30لاکھ ڈومیسائل جاری کئے گئے ہیں۔آزاد کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کلیم عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 5اگست 2019مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرموجود متنازعہ علاقہ ہے ۔5اگست کے غیر قانونی اقدام کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایسے قوانین نافذ کئے ہیں جن کا مقصد مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کر کے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کشمیر بھارت کے غیر قانونی تسلط سے جلد آزاد ہوگا۔گیمبیا کے سابق چیف جسٹس علی نواز چوہان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کررہا ہے، کسی بھی متنازعہ علاقہ میں ایسی کوئی بھی کارروائی اور لوگوں پر ظلم وتشدد جنگی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات کو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قانونی فورمز پر لے جایا جاسکتا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیمینار کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کا مودی حکومت کا غیر قانونی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اور پاکستان کے ساتھ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5اگست 2019کے بعد ہزاروں کی تعدا د میں کشمیریوںکو گرفتار کیا ہے اور مقبوضہ علاقے میں پراپرٹیز لاء کوبھی تبدیل کردیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس دوران کشمیر کی معیشت کو 5.3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ اس کے نتیجے میں5لاکھ کشمیری بے روزگار ہوئے ہیں ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کا اصل ہدف پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ کشمیری دانشور ڈاکٹر ولید رسول نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اقدام غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر آئینی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ریاستی دہشت گردی سے مقبوضہ کشمیرکے نہتے لوگوں کو نہیں دباسکتا۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیوں کا کشمیر پر یکساں موقف ہے۔